سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(485) گھریلو جانور کا دوسروں کا اناج وغیرہ کھانا

  • 23250
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 755

سوال

(485) گھریلو جانور کا دوسروں کا اناج وغیرہ کھانا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کبوتر و مرغیات و بط جن کو بیشتر لوگ پرورش کرتے ہیں یا خوراک مالا یکفی دیتے ہیں۔کہ جس سے ان کی سیری نہیں ہوتی اور وہ جانور ان دوسروں کے مال و جائیداد سے پرورش پاتے ہیں ان جانوروں کا گوشت کھانا پالنے کے لیے حلال ہے یا حرام اور ایسے جانوروں کی بیع جائز ہے یا ناجائز اور اس کی خریداری کیسی ہے اور اس طرح پرورش جانوروں کی جائز ہے یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ان جانوروں کا گوشت کھانا حلال ہے اور ان کا دوسروں کے مال و جائداد سے پرورش پانا، ان کی حرمت کا موجب نہیں ہے اور ایسے جانوروں کی بیع اور خریداری سب جائز ہے، لیکن اس طرح پرورش جانوروں کی کہ ان کو رات کو چھوڑ دیا کریں کہ دوسروں کے مال و جائداد کو ضرر پہنچائیں جائز نہیں ہے، بلکہ اگر وہ جانور رات کو چھوڑ دیے جانے سے کسی کے مال و جائداد کو کچھ ضرر پہنچائیں گے تو ان جانوروں کے پالنے والوں کو اُس کا تاوان دینا لازم ہے، ہاں جانور کو دن کو چھوڑ دینا منع نہیں ہے۔ دن کو خود اہلِ جائداد کو اپنی جائداد کی محافظت کرنی لازم ہے۔

مشکوۃ شریف ’’باب الغصب والعاریة‘‘ میں ہے:

عن حرام بن سعد بن محیصة أن ناقة للبراء بن عازب رضی اللہ عنه  دخلت حائطا فأفسدت فقضیٰ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم  أن علی أھل الحوائط حفظھا بالنھار، وإن ما أفسدت المواشي باللیل ضامن علی أھلھا‘‘[1](رواہ مالک و أبو داؤد و ابن ماجه)

[حرام بن سعید بن محیصہ رحمہ اللہ  سے روایت ہے کہ براء بن عازب رضی اللہ عنہ  کی ایک اونٹنی کسی باغ میں جا گھسی اور اسے خراب کر دیا۔ رسول   الله صلی اللہ علیہ وسلم  نے یہ فیصلہ فرمایا کہ باغوں کی حفاظت دن کے وقت ان کے مالکوں کی ذمے داری ہے اور رات کو جانور جو کچھ خراب کریں، اس کی تلافی جانوروں کے مالکوں کے ذمے ہے]


[1]                موطأ الإمام مالک (۲/ ۷۴۷) مسند أحمد (۵/ ۴۳۵) سنن أبي داؤد، رقم الحدیث (۳۵۶۹) سنن ابن ماجه، رقم الحدیث (۲۳۳۲)

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

مجموعہ فتاویٰ عبداللہ غازی پوری

كتاب الحظر والاباحة،صفحہ:727

محدث فتویٰ

تبصرے