سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(480) کیا جانوروں کو خصی کرنا درست ہے؟

  • 23245
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 600

سوال

(480) کیا جانوروں کو خصی کرنا درست ہے؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جانوروں کو خصی کرنا کیسا ہے؟قرآن اور حدیث سے مدلل ارقام فرمایا جائے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

قرآن اور حدیث سے تو یہی ظاہر ہوتا ہے کہ جانور وں کا خصی کرنا جائز نہیں ہے، اس لیے کہ یہ تغییر خلق   الله ہے اور تغییر خلق   الله ناجائز ہے۔ سورۂ نساء میں ہے:﴿وَ لَاٰمُرَنَّھُمْ فَلَیُغَیِّرُنَّ خَلْقَ اللّٰہِ﴾ [النساء: ۱۱۹]

[اور یقینا میں انھیںضرور حکم دوں گا تو یقینا وہ ضرور   الله کی پیدا کی ہوئی صورت بدلیں گے]

مشکوۃ (ص: ۳۷۳) میں ہے:

’’عن عبد  الله بن مسعود قال: لعن   الله الواشمات والمستوشمات والمتنمصات والمتفلجات للحسن المغیرات خلق  اللّٰه ‘‘ الحدیث۔[1] (متفق علیه)

[سیدنا عبد  الله بن مسعود رضی اللہ عنہ  بیان کرتے ہیں،   الله تعالیٰ نے بدن گودنے والیوں اور بدن گدوانے والیوں، (چہرے اور پلکوں کے) بال نوچنے والیوں اور حسن کی خاطر دانتوں کو باریک اور تیز کرنے والیوں،   الله کی تخلیق کو بدلنے والیوں پر لعنت فرمائی]

تفسیر ابن جریر (۳/ ۱۹۶) میں ہے:

’’﴿وَ لَاٰمُرَنَّھُمْ فَلَیُغَیِّرُنَّ خَلْقَ اللّٰہِ﴾ قال ابن عباس: یعني بذلک خصی الدواب، وکذا روي عن ابن عمر و أنس و سعید بن المسیب وعکرمۃ وأبي عیاض وقتادۃ وأبي صالح والثوري، وقد ورد في حدیث النھي عن ذلک‘‘ اھ

[عبد  الله بن عباس رضی اللہ عنہما  نے کہا ہے کہ اس آیت:﴿وَ لَاٰمُرَنَّھُمْ فَلَیُغَیِّرُنَّ خَلْقَ اللّٰہِ﴾ ’’اور یقینا میں انھیں ضرور حکم دوں گا تو یقینا وہ ضرور الله کی پیدا کی ہوئی صورت بدلیں گے‘‘ میں   الله کی خلق کو بدلنے سے مراد جانوروں کو خصی کرنا ہے۔ ابن عمر، انس، سعید بن مسیب، عکرمہ، ابی عیاض، قتادہ، ابو صالح اور ثوری رضی اللہ عنہم  سے بھی یہی مروی ہے اور حدیث میں اس (خصی کرنے سے) ممانعت موجود ہے]


[1]                صحیح البخاري، رقم الحدیث (۴۶۰۴) صحیح مسلم، رقم الحدیث (۲۱۲۵)

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

مجموعہ فتاویٰ عبداللہ غازی پوری

كتاب الحظر والاباحة،صفحہ:724

محدث فتویٰ

تبصرے