سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(465) مسئلہ بیعت

  • 23230
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 788

سوال

(465) مسئلہ بیعت

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک عالم تقویٰ شعار،جس عالم کی سند واجازت وخلافت شرعاً معتبر ہے،ان سے سند واجازت وخلافت حاصل کرکے موافق شرع شریف وعظ وپند سنا کر لوگوں سے بیعت لیتے،ممنوعات شرعیہ سے توبہ کراکے تنبیہ وتاکید کے ساتھ جماعتوں کا بندوبست کیا کرتے ،جس میں امر دین کی ترقی ہو،نیز قوموں نے ان کو اپناپیشوا وسردار بھی گردان لیا۔جماعتوں میں سے ایک شخص نے زن شوہردار سے بلاطلاق نکاح کرلیا۔یہ امر ناشائستہ دیکھ کر وہ عالم مذکور وسرداران جماعت کی بعد اظہار گواہان یہ رائے قرار پائی کہ جب تک وہ شخص پہلے شوہر سے طلاق لے کر بعد عدت تجدید نکاح نہ کرے،تب تک جماعت سے الگ رہے گا۔بعدہ ایک شخص ذی حیثیت نے چند لوگ سمیت اس مرتکب گناہ کے طرف دار ہوکر ضداً اس کےساتھ اکل وشرب سلام ومصافحہ وغیرہ برتاؤ کر کے خلاف شرع شامل کرلیے،حتیٰ کہ اس خلیفہ مذکور کے زندہ رہتے ہوئے اس کی حکومت وسرداری میں غیر عالم کو بلا کر بلا عذر شرعی ان کی بیعت کے اوپر ضداً بیعت بھی کرلیے۔اس لیے جماعت میں نہایت فتنہ وفساد برپا ہوا نیز انتظام جماعت بالکل بگڑگیا۔آیا اس قسم کی بیعت لینا وبیعت کرناشرعاً جائز ہےیا نہیں؟نیز بیعت لینے والا عالم وبیعت کرنے والا ازروئے شریف گناہگار ہوگا یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس قسم کی بیعت لینا وکرنا شرعاً ناجائز ہےاور ایسی بیعت لینےوالا اور کرنے والے سب کے سب گناہگار ہیں،ان سب لوگوں کو اس سے توبہ کرنا چاہیے۔اللہ تعالیٰ فرماتاہے:

﴿وَتَعاوَنوا عَلَى البِرِّ وَالتَّقوىٰ وَلا تَعاوَنوا عَلَى الإِثمِ وَالعُدو‌ٰنِ... ﴿٢﴾... سورة المائدة

("مسلمانو! تم لوگ نیکی اور پرہیز گاری پر ایک دو سرے کی مدد کرواور گناہ اور زیادتی پر ایک دوسرے کی مدد نہ کرو)

اس میں کچھ شک نہیں ہے کہ جس شخص نے زن شوہردار سے بلا طلاق نکاح کر لیا،اس نے بلاشبہ گناہ اور زیادتی کی اور حرام کاری کا مرتکب ہوا۔

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:

﴿وَالمُحصَنـٰتُ مِنَ النِّساءِ...﴿٢٤﴾... سورة النساء

’’تم لوگوں پر شوہر دار عورتیں حرام کی گئیں۔‘‘

اس میں بھی کچھ شک نہیں کہ جس شخص نے بیعت لی اور بھی جن لوگوں نے بیعت کی،ان سب لوگوں نے گناہ اور زیادتی پر اس شخص کی مدد کی،جس نے زن شوہر دار سے بلا طلاق نکاح کرلیا،پس ان سب لوگوں نے اللہ تعالیٰ کے حکم مذکور صدر کی خلاف ورزی کی اور اللہ تعالیٰ کے حکم کی خلاف ورزی یہی توگناہ ہے۔پس بلاشبہ یہ سب لوگ گناہگار ہوئے۔اللہ تعالیٰ فرماتاہے:

﴿وَلا تَركَنوا إِلَى الَّذينَ ظَلَموا...﴿١١٣﴾... سورة هود

مسلمانو! تم ان لوگوں کی طرف نہ جھک پڑو(یعنی ان لوگوں کاساتھ نہ دو اور ان  لوگوں کے طرف دارنہ بنو) جنھوں نے ظلم کیا(یعنی اللہ تعالیٰ کے حکم اور قانون کی خلاف ورزی کی)

اس آیت سے ثابت ہوا کہ اللہ تعالیٰ نے ظالموں،یعنی اللہ تعالیٰ کے حکم اور قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کا ساتھ دینے اور ان کے طرف دار بننے سے منع فرمایا ہے اور بیعت لینے والے اور بیعت کرنے والوں نے اللہ تعالیٰ کے اس حکم کی خلاف ورزی کی کہ شخص ظالم کا جس نے زن شوہردار سے بلاطلاق نکاح کرلیا تھا،ساتھ دیا اور اس کے طرف دار بن گئے لہذا اس وجہ سے بھی سب کے سب گناہگار ہوئے۔اللہ تعالیٰ  فرماتا ہے:

﴿وَاعتَصِموا بِحَبلِ اللَّهِ جَميعًا وَلا تَفَرَّقوا...﴿١٠٣﴾... سورة آل عمران

’’اللہ کی رسی کو،یعنی اللہ کے حکموں اور قانون کوسب مل کر خوب مضبوط پکڑے رہو۔اللہ کے حکموں اور قانون کی پابندی میں سب ایک جماعت ہوکر  رہو اور فرقہ فرقہ نہ بنو۔‘‘

یعنی جماعت میں پھوٹ نہ ڈالو اور جماعت کو درہم برہم نہ کرو اور اس میں کچھ شک نہیں کہ مذکور صدر لوگوں نے اس حکم اور قانون کی خلاف ورزی کی،ایک جماعت ہوکر نہ رہے،بلکہ شخص مذکور بالا کے طرف دار ہوکر جماعت میں پھوٹ ڈال دی اور جماعت کو درہم برہم کردیا،پس یہ لوگ اسی وجہ سے بھی گناہگار ہوئے،لہذا ان سب کو چاہیے کہ توبہ کرکے اس گندگی سے پاک ہوکر آپس میں مل کر اللہ کے بندے اور بھائی بھائی بن جائیں۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

مجموعہ فتاویٰ عبداللہ غازی پوری

کتاب الادب،صفحہ:713

محدث فتویٰ

تبصرے