سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(458) نو مسلموں کے ساتھ برتاؤ

  • 23223
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 770

سوال

(458) نو مسلموں کے ساتھ برتاؤ

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

آنحضرت  صلی اللہ علیہ وسلم   کے عہد مبارک میں جو لوگ اسلام قبول کرتے تھے ان کے ساتھ آنحضرت  صلی اللہ علیہ وسلم   اور نیز اس وقت کے موجودہ مسلمان ان نو مسلموں سے کیسا برتاؤ فرماتے تھے اور نو مسلموں کو کیا حکم ہو تا تھا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اللہ تعالیٰ نے تمام مسلمانوں میں (خواہ قدیم الاسلام ہوں یا نو مسلم) یہی ایک رشتہ قائم فرما دیا ہے کہ ہر ایک دوسرے کے بھائی برادر ہیں اس کے سوا مسلمانوں میں اور کوئی دوسرا رشتہ قائم نہیں فرمایا ہے سورۃ حجرات میں فرمایا ہے۔

﴿إِنَّمَا المُؤمِنونَ إِخوَةٌ ...﴿١٠﴾...سورة الحجرات

(یعنی تمام مسلمان ایک دوسرے کے بھائی برادر ہیں)

ہاں فرق بتایا ہے تو صرف اس بات میں بتایا ہے کہ جس مسلمان میں جتنا تقوی زیادہ ہو گا اتنا ہی وہ اللہ کے نزدیک عزت میں بڑا ہو گا چنانچہ فرمایا :

﴿إِنَّ أَكرَمَكُم عِندَ اللَّهِ أَتقىٰكُم إِنَّ اللَّهَ عَليمٌ خَبيرٌ ﴿١٣﴾... سورة الحجرات

یعنی یہ بات بلا شک ہے کہ تم میں اللہ کے نزدیک زیادہ عزت والا وہی ہے جو زیادہ تقوی والا ہے اور ایسا ہی آنحضرت  صلی اللہ علیہ وسلم   نے فرمایا ہے مشکوۃ (ص409)میں ہے

"عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : سُئِلَ رَسُول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَكْرَمُ النَّاسِ ؟قال: إِنَّ أَكْرَمَكُمْ عِنْدَ اللَّهِ أَتْقَاكُمْ[1](متفق علیه )

(ابو ہریرہ  رضی اللہ تعالیٰ  عنہ  بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم   سے دریافت کیا گیا لوگوں میں سب سے زیادہ معزز شخص کون ہے؟ آپ  صلی اللہ علیہ وسلم   نے فرمایا ان میں اللہ کے ہاں زیادہ معزز شخص وہ ہے جو ان میں سے زیادہ متقی و پرہیز گار ہے)

نیز آنحضرت  صلی اللہ علیہ وسلم   نے فرمایا :

( إِنَّ اللَّهَ أَوْحَى إِلَيَّ أَنْ تَوَاضَعُوا حَتَّى لَا يَبْغِيَ أَحَدٌ عَلَى أَحَدٍ، وَلَا يَفْخَرَ أَحَدٌ عَلَى أَحَدٍ ))[2](رواہ مسلم مشکوة ص409)

بلا شبہ اللہ تعالیٰ نے میری طرف وحی کی ہے کہ تم تواضع اختیار کرو حتی کہ کوئی کسی پر فخر نہ کرے )

نیز مشکوۃ میں ہے کہ آنحضرت  صلی اللہ علیہ وسلم   نے فر مایا:

إِنّ اللّهَ أَذْهَبَ عَنْكُمْ عُبّيّةَ الْجَاهِلِيّةِ وَفَخْرَهَا بِالآبَاءِ. إِنّمَا هُوَ مُؤْمِنٌ تَقيّ وَفَاجِرٌ شَقيّ. النّاسُ كُلّهُمْ بَنُو آدَمَ. وآدَمُ خُلِقَ مِنَ التُرَابِ".[3](رواہ ابو داؤد والترمذي)

(یقیناً اللہ نے آباو جداد پر تمھارے جاہلی فخر و غرور کو ختم کردیا ہے بس وہ(فخر کرنے والا ) مومن متقی ہے یا فاجر بدبخت تمام لوگ آدم  علیہ السلام  کی اولاد ہیں اور آدم  علیہ السلام   مٹی سے(پیدا ہوئے) ہیں)

اور بھی مشکوۃ (ص410)میں ہے کہ آنحضرت  صلی اللہ علیہ وسلم   نے فرمایا :

لَيْسَ لِأَحَدٍ عَلَى أَحَدٍ فَضْلٌ إِلَّا بِدِينٍ أَوْ تَقْوَى[4]

(دین اور تقوے کے علاوہ کسی کوکسی پر فضیلت نہیں)


[1] ۔صحیح البخاري رقم الحدیث (4412) صحیح مسلم رقم الحدیث (2378)

[2] ۔صحیح مسلم رقم الحدیث (2865)

[3] ۔ سنن ابي داؤد رقم الحدیث (5116)سنن الترمذي  رقم الحدیث (327)

[4] ۔مسند احمد(158/4)

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

مجموعہ فتاویٰ عبداللہ غازی پوری

کتاب الادب،صفحہ:696

محدث فتویٰ

تبصرے