سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(444) کیا مریض کے لیے کھجور کی تاڑی پینا درست ہے؟

  • 23209
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 780

سوال

(444) کیا مریض کے لیے کھجور کی تاڑی پینا درست ہے؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک شخص بیمار ہے اس کے عارضہ کے لے حکما تجویز کرتے ہیں کہ تاڑی کھجور کی صبح کے وقت تازی ہے تو اس کے عارضہ کے لیے نافع ہوگا تو ایسی حالت میں آیا اس کے لیے جائز ہے یا عام طور پر بھی بہ تبدیل ظرف یومیہ کے لوگ پی سکتے ہیں یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر کھجور کی تاڑی میں جو صبح کو پی جائے،خواہ تھوڑی ،خواہ بہت،نشہ نہ ہوتو اس کا پیناجائز ہے،بیمار آدمی کے لیے بھی اور صحیح آدمی کے لیے بھی اور اگر اس میں نشہ ہو،اگر تھوڑی پینے میں نہ ہو،بلکہ زیادہ پینے میں ہوتو اس کاپیناناجائز ہے،صحیح کے لیے بھی اور مریض کے لیے بھی یہی حکم ہے تبدیل ظرف یومیہ کی صورت میں ،یعنی اگر نشہ نہ ہوتو عموماً جائز،ورنہ عموماً ناجائز ہے۔

"عن ابن عمر  رضي الله تعاليٰ عنه عن النبي صلي الله عليه وسلم كل مسكر خمر وكل مسكر حرام"[1](اخرجہ احمد والاربعۃ وصححہ ابن حبان)

’’سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ  عنہ  نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم   سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم   نے فرمایا:ہر نشہ آور شے خمر (شراب)  ہے اور ہر نشہ آور حرام ہے‘‘

"عَنْ وَائِلٍ الْحَضْرَمِيِّ : " أَنَّ طَارِقَ ابْنَ سُوَيْدٍ الْجُعْفِيَّ سَأَلَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم عَنِ الْخَمْرِ ؟ فَنَهَاهُ ، أَوْ كَرِهَ أَنْ يَصْنَعَهَا .
فَقَالَ : إِنَّمَا أَصْنَعُهَا لِلدَّوَاءِ فَقَالَ صلى الله عليه وسلم : ( إِنَّهُ لَيْسَ بِدَوَاءٍ ، وَلَكِنَّهُ دَاءٌ ‏")[2] رواه مسلم (اخرجہ مسلم وابوداود وغیرھما بلوغ المرام)

’’وائل حضرمی  رحمۃ اللہ علیہ  سے روایت ہے کہ طارق بن سوید  رضی اللہ تعالیٰ  عنہ  نے نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم   سے اس خمر(شراب) کے بارے میں سوال کیا جو دوائی کے لیے تیار کی جاتی ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم   نے فرمایا:وہ دوائی نہیں ہے وہ بیماری ہے۔‘‘


[1] ۔صحیح مسلم رقم الحدیث(2003) مسند احمد(16/2) سنن ابي داؤد ر قم الحدیث(3679) سنن الترمذی رقم الحدیث(1861) سنن النسائي  رقم الحدیث(5582) سنن ابن ماجه رقم الحدیث(3390)

[2] ۔صحیح مسلم  رقم الحدیث(1984) مسند احمد(317/4) سنن الترمذي رقم الحدیث(2046)

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

مجموعہ فتاویٰ عبداللہ غازی پوری

كتاب الاطعمة،صفحہ:681

محدث فتویٰ

تبصرے