السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک شخص نے اپنی اراضی بعوض مبلغ سو روپیہ پر ایک شخص کے پاس رہن رکھ دی،اس شرط پر کہ تم میری اراضی قبضہ میں رکھ کر نفع حاصل کرو،جب میں سو روپیہ تمہارا دے دوں تو میری اراضی تم چھوڑ دو، نفع اراضی کامیں کچھ حساب تم سے نہیں لوں گا۔ایسامعاملہ کرنا درست ہے یا نہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ایسا معاملہ کرنا درست نہیں ہے،اس پر ربا کی صریحاً تعریف صادق آتی ہے اور ربا حقیقتاً حرام ہے،لقولہ تعالیٰ:
﴿وَأَحَلَّ اللَّهُ البَيعَ وَحَرَّمَ الرِّبوٰا۟...﴿٢٧٥﴾... سورة البقرة
’’الله نے بیع کو حلال کیا اور سود کو حرام کیا‘‘
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب