السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھانے کی چیزوں پر پیشگی بھاؤ مقرر کرکے روپیہ دیتے تھے اوروقت معین پر وہ جنس اسی بھاؤ کے بموجب لیتے تھے؟ایسا خریدنا حدیثوں سے ثابت ہے یا نہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ایسا خریدنا حدیث سے ثابت ہے۔اور اس کو سلم اور سلف کہتے ہیں۔مشکوۃ شریف(242 مطبوعہ دہلی) میں ہے:
ابن عباس رضي الله عنهما قال : " قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ المَدِينَةَ وَهُمْ يُسْلِفُونَ بِالتَّمْرِ السَّنَتَيْنِ وَالثَّلاَثَ، فَقَالَ: ( مَنْ أَسْلَفَ فِي شَيْءٍ، فَفِي كَيْلٍ مَعْلُومٍ، وَوَزْنٍ مَعْلُومٍ، إِلَى أَجَلٍ مَعْلُومٍ) [1]" (رواه البخاري (2240) ، ومسلم (4202) .
(عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے۔کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ تشریف لائے تولوگ دو دو تین تین سال پہلے رقم دے کر کھجور یں خریدلیتے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جو شخص کھجوروں کی بیع سلف کرے تو اسے چاہیے کہ معلوم ماپ اور معلوم تول کے ساتھ معلوم مدت کے لیے بیع سلف کرے)
[1] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۲۱۲۵) صحیح مسلم، رقم الحدیث (۱۶۰۴)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب