السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
بعضے لوگ سر کاری رسالے کے گھوڑوں کا دانا اور سواروں کے کھانے کا سامان آٹے دال وغیرہ کا انتظام کرتے ہیں اور نقد پیسے کی ضرورت ہوتی ہے تو وہ بھی ان کو دیتے ہیں اور سرکار سے مقرر کیا ہوا ہے کہ بازار کے نرخ سے مال کا پیسہ ہم لیں گے اور مال تولنے والے اور منشی لکھنے والے وغیرہ ان سب کی تنخواہ اپنے پاس سے دیں گے اور رسالہ تک مال اپنی بوریوں میں بھر کر اور کرایہ دے کر ہم پہنچائیں گے اور عوض اس مختانہ کے جو بازار کے نرخ سے مال کا روپیہ اور جو نقد دیا گیا ہے کل روپیوں پر فی روپیہ دو پیسے لیں گے صورت مسئولہ میں یہ دو پیسے فی روپیہ عوض اس مختانہ کے مقرر کر کے لینا جائز ہے یا نہیں اوریہ بھی واضح رہے کہ مال کا پیسہ جلدی مل جائے تو بھی دو پیسے فی روپیہ ملتے ہیں اور اگر چار پانچ ماہ سے یا زیادہ عرصہ سے ملے تو بھی اسی قدر ملتے ہیں؟السائل محمد عثمان از جودھپور ۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
صورت مسئولہ میں یہ دو پیسے فی روپیہ عوض اس مختانہ کے مقرر کر کے لینا جائز ہے اس لیے کہ صورت مسئولہ مرابحہ کی صورت ہے اور مرابحہ کی صورت جائز ہے ہاں صورت مسئولہ کا اس قدر حصہ کہ سواروں کو نقد دے کر اس میں بھی دو پیسے مقرر کر کے لینا یہ جائز نہیں اس لیے کہ یہ رہا (سود) ہے اور باحرام ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب