سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(380) قرض سے زیادہ لینا جائز نہیں ہے

  • 23145
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 772

سوال

(380) قرض سے زیادہ لینا جائز نہیں ہے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہمارے ملک میں دھان پوس و ماگھ کے مہینے میں اگر ایک من رکھا جائے توکا تک یا ساون میں سوکھ کت تقریباً 4سیرکم ایک من ہوتا ہے یعنی تقریباً 4 سیر کم ہو جاتا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ پوس میں دھان کاٹا جا تا ہے اس وقت کچھ تر ہوتا ہے بوجہ تازگی کےلہٰذا مہاجن لوگ آسن یا کاتک یا ساون میں اگر کسی کو دہان قرض دیتے ہیں تو وعدہ واقرار کر لیتے ہیں کہ ہم پوس میں وصول کریں گے اس کی وجہ یہ ہے کہ کسان لوگ اگر پوس یا اگہن میں وصول نہ دیں تو پھر وصول کرنا مشکل ہو جاتا ہے اور وصول کرتے وقت فی 4من سیر دہان زیادہ لیتے ہیں کیونکہ سوکھ کر ایک ہی من ہوگا گویا ایک ہی من وصل کیا اب سوال یہ ہے کہ اس طرح سے زیادہ لینا جائز ہے؟ یہ صورتاً زیادہ ہے ورنہ حقیقت میں بعد سوکھنے کے ایک ہی من رہتا ہے اگر پوس میں ایک من لیں جتنا دیا تھا تو اس میں مہاجن کا نقصان ہے یعنی 4سیر تقریباً کم ہو جا تا ہے۔جو کچھ جواب ہو تحریر فرمائیں۔سائل عبدالرزاق موضع جانکٹوپور۔ضلع بردوان ۔ پوسٹ بھید یہ (بنگال)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس صورت میں اس طرح سے زیادہ لینا شرعاً ہر گز جائز نہیں ہے کسان لوگوں کو چاہیے کہ دہان کو سکھا کر مہاجن کا قرض ادا کریں اور اسی قدر دیں جس قدران سے قرض لیا ہے اور مہاجنوں سے دھان قرض لیتے وقت سکھا کردینے کا وعدہ واقرار کر لیں۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

مجموعہ فتاویٰ عبداللہ غازی پوری

کتاب البیوع،صفحہ:600

محدث فتویٰ

تبصرے