سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(364) خلع لینے والی عورت کی عدت

  • 23129
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 983

سوال

(364) خلع لینے والی عورت کی عدت

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

زید نے اپنی لڑکی ہندہ کا ایک شخص سے نکاح کردیا،بعد گزرنے کچھ عرصہ کے ہندہ نے دین مہر اپنی شوہر کو واپس دے کر خلع طلاق لے لی ہے۔اب وہ عورت مختلعہ کتنے دن عدت گزار کر دوسرا نکاح کرسکتی ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مختلعہ عورت کی عدت صرف ایک حیض ہے۔

"عن الربيع بنت معوذ بن عفراء انها اختلعت علي عهد رسول الله صلي الله عليه وسلم فامرها النبي صلي الله عليه وسلم او امرت ان تعتد بحيضة"[1]

’’ربیع بنت معوذ بن عفراء  رضی اللہ تعالیٰ عنہا   بیان کرتی ہیں کہ انھوں نے رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  کے دور میں خلع لیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  نے ان کو حکم دیا یاانھیں حکم دیاگیا کہ وہ ایک حیض عدت گزاریں‘‘

"عن ابن عباس رضي الله عنه ان امراة ثابت بن قيس اختلعت من زوجها  علي عهد رسول الله صلي الله عليه وسلم فامرها النبي صلي الله عليه وسلم او امرت ان تعتد بحيضة هذا حديث حسن غريب"[2](سنن ترمذی ص:202)

’’عبداللہ بن عباس  رضی اللہ تعالیٰ عنہ  بیان کرتے ہیں  کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  کے دور میں  ثابت بن قیس  رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کی بیوی نے اپنے خاوند (ثابت  رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) سے خلع لیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  نے انھیں ایک حیض عدت گزارنے کا حکم دیا‘‘


[1] بلوغ المرام(1159) نیز دیکھیں سنن سعید بن منصور(55/2)

[2] ۔المصدر السابق

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

مجموعہ فتاویٰ عبداللہ غازی پوری

کتاب الطلاق والخلع ،صفحہ:574

محدث فتویٰ

تبصرے