سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(362) فتوے کی تشریح

  • 23127
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-19
  • مشاہدات : 746

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اس فتوے میں حاکم شرع کا لفظ لکھا گیا ہے،اس سے کیا مراد ہے اور اس فتوے کے متعلق کس  طرح کاروائی کی جائے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس فتوے کے متعلق اس طرح کاروائی کی جائےکہ اس مقدمہ میں مرد کے جانب سے مرد کے لوگوں میں سے اور عورت کی جانب سے عورت کے لوگوں میں سے ایک ایک شخص کو جوشرعاً پنچ ہونے کی صلاحیت  رکھتے ہوں،پنچ مقرر کریں۔یہ  پنچ حاکم شرع کا حکم رکھتے ہیں،پھر ان پنچوں کے رو برو اس مقدمہ کو پیش کریں۔پنچ لوگ حسب قانون شرع عورت سے گواہان لے کرشرعی فیصلہ کردیں۔اللہ تعالیٰ فرماتاہے:

﴿وَإِن خِفتُم شِقاقَ بَينِهِما فَابعَثوا حَكَمًا مِن أَهلِهِ وَحَكَمًا مِن أَهلِها إِن يُريدا إِصلـٰحًا يُوَفِّقِ اللَّهُ بَينَهُما ...﴿٣٥... سورة النساء

’’اور اگر ان دونوں کے درمیان مخالفت سے ڈرو تو ایک منصف مرد کےگھر والوں سے اور ایک منصف عورت کے گھر والوں سے مقرر کرو،اگروہ دونوں اصلاح چاہیں گے تو اللہ دونوں کے درمیان موافقت  پیدا کردے گا۔‘‘

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

مجموعہ فتاویٰ عبداللہ غازی پوری

کتاب الطلاق والخلع ،صفحہ:571

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ