سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(352) بدچلن خاوند سے خلع طلب کرنا

  • 23117
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 807

سوال

(352) بدچلن خاوند سے خلع طلب کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

زید نے اپنی دختر کا عمر کے ساتھ نکاح کر دیا بعد نکاح کے عمر برابر اپنے سسر زید کے مکان میں رہا کرتا ہے مگر اب چند روز سے عمر زانی اور بے نمازی ہوا اور تین چار بار توبہ کیا مگر پھر اسی طرح بدکاری میں مصروف ہے توبہ کرنا اور توبہ کا توڑنا پرہیز گار بیوی اس حالت میں اپنے خصم سے خلع کراسکتی ہے اور عورت کا باپ اس کے طلاق کے واسطے کوشش کر سکتا ہے یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس حالت میں عمرو کی بی بی اپنے خصم سے خلع کراسکتی ہے اور اس عورت کا باپ اس کی طلاق کے واسطے کو شش کر سکتا ہے سورت بقرہ رکوع (29) میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔

﴿فَإِن خِفتُم أَلّا يُقيما حُدودَ اللَّهِ فَلا جُناحَ عَلَيهِما فيمَا افتَدَت بِهِ ...﴿٢٢٩﴾... سورة البقرة

(پھر اگر تم ڈرو کہ وہ اللہ کی حدیں قائم نہیں رکھیں گے تو ان دونوں پر اس میں کوئی گناہ نہیں جو عورت اپنی جان چھڑانے کے بدلے میں دے )

مشکوۃ (ص275چھاپہ دہلی ) میں ہے۔

"عن ابن عباس ، أن امرأة ثابت بن قيس بن شماس أتت النبي صلى الله عليه وسلم فقالت : يا رسول الله ، ثابت بن قيس ما أعتب عليه في خلق ولا دين ، ولكني أكره الكفر في الإسلام . فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم : أتردين عليه حديقته ؟ قالت : نعم ، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : اقبل الحديقة وطلقها تطليقة ". [1]رواہ البخاری)[2](روا البخاری)

(عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ثابت بن قیس بن شماس کی بیوی نے رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  کی خدمت میں حاضر ہوکر عرض کی اے اللہ کے رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم ! میں اس (ثابت بن قیس اپنے شوہر ) پر دین یا اخلاق کے لحاظ سے کوئی عیب نہیں لگاتی لیکن میں مسلمان ہو کر کفر کے کام کرنا ناپسند کرتی ہوں رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا :" کیا تو اس کا دیا ہوا باغ اسے واپس کردے گی؟اس نے کہا جی ہاں رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم نے (ثابت قیس کو) فرمایا ۔باغ واپس لے لو اور اسے ایک طلاق دے دو)


[1] صحیح البخاري رقم الحدیث(97/1)(؟)رقم الحدیث (3463)

[2] ۔صحیح البخاري رقم الحدیث (4971)سنن النسائي رقم الحدیث (3463)

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

مجموعہ فتاویٰ عبداللہ غازی پوری

کتاب الطلاق والخلع ،صفحہ:556

محدث فتویٰ

تبصرے