السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
زید نے ایک عورت کے ساتھ نکاح کیا اور اس بی بی سے ایک لڑکی پیدا ہوئی بعد بوجہ نااتفاقی آپس کے اس بی بی کو طلاق دے دیا اور وہ بی بی بعد طلاق کے حاملہ ظاہر ہوئی تو ایسی حالت میں طلاق واجب ہو کر مطلقہ ہوئی یا نہیں اور بوجہ حمل کیا حکم ہے اور وہ لڑکی کس کی ہو گی؟زید اتنی مدت تک کوئی مکان جائے پذیر نہیں دیا بجز مکان کرایہ کے تو اس پر عدت کیا ہے اور دربارہ مکان کیا حکم ہے اور بوجہ نااتفاقی رجعت کی خواہش نہیں تو عورت مطلقہ کو مکان بنادے سکتا ہے؟ کیا حکم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ایسی حالت میں زید کی بی بی مطلقہ ہوگئی اور وہ حمل جو بعد طلاق کے ظاہر ہوا اگر طلاق کے قبل کا ہے تو عدت واجب ہے اور ایسی حالت میں عدت وضع حمل ہے اور زید پر عدت کا نفقہ و سکنی واجب ہے یعنی زمانہ عدت یعنی وضع حمل تک زید پر واجب ہے کہ اس بی بی کو خرچ اور رہنے کا مکان دے خواہ وہ مکان زید کے نج کا ہو۔خواہ کرایہ کا خواہ عاریت کا اور زید کو تاانقضائے عدت رجعت کا حق حاصل ہے اگر وہ حمل طلاق کے بعد اور عدت کے اندر کا زید ہی سے ہے تو اس حمل سے رجعت ہوگئی اور وہ بی بی پھر زید کی بی بی ہوگئی اور ان دونوں صورتوں میں جو اس حمل سے اولاد ہوگی لڑکا خواہ لڑکی زید کی اولاد ہوگی جس طرح وہ پہلی لڑکی جو طلاق کے قبل پیدا ہوئی زید کی اولاد ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب