سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(345) طلاق کے بعد بیوی کہاں رہے؟

  • 23110
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 787

سوال

(345) طلاق کے بعد بیوی کہاں رہے؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

زید نے اپنی زوجہ ہندہ کو طلاق دے کر اس کی چھوٹی بہن کو نکاح کیا ہے اور مطلقہ کی گود میں لڑکی شیرخوار ہے اس لڑکی شیر خوار کو دوبرس تک دودھ پلانے کے وسیلے سے مطلقہ مذکورہ کو خوروپوش دے کر اپنے گھر میں رکھا ہے اور شرعی حجاب و حفاظت اٹھادیا ہے لیکن جانبین سے خرابے میں مبتلا ہونے کی غالب امید ہے آیا یہ شرعاً جائز ہے یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر زید نے ہندہ کو طلاق بائن دی تھی یا طلاق رجعی دی تھی اور عدت گزر چکی ہے تو ان دونوں صورتوں میں زید  ہندہ کو اپنے مکان میں نہ رکھے بلکہ ہندہ کسی دوسری محفوظ جگہ میں رہے۔

عن مالك بن أنس ، عن عبد الله بن يزيد مولى الأسود بن سفيان ، عن أبي سلمة بن عبد الرحمن ، عن فاطمة بنت قيس ، أن أبا عمرو بن حفص طلقها البتة وهو غائب بالشام فبعث إليها وكيله بشعير فسخطته ، فقال : والله ما لك علينا من شيء . فجاءت النبي صلى الله عليه وسلم فذكرت ذلك له ، فقال : ليس لك عليه نفقة . [1]اہلحدیث

(ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن رحمۃ اللہ علیہ   فاطمہ بنت قیس رضی اللہ تعالیٰ عنہا   سے روایت کرتے ہیں کہ ابو عمرو بن حفص رضی اللہ تعالیٰ عنہ  نے ان کو طلاق بتہ مختلف اوقات میں تین طلاقیں) دے دیں اور وہ خود (گھر میں) موجود نہیں تھے ان کے وکیل نے فاطمہ کی طرف کچھ جوَبھیجے تو وہ اس پر راضی نہ ہوئیں وکیل نے کہا اللہ کی قسم !تیرے لیے ہم پر کوئی چیز واجب ہی نہیں ہے وہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  کے پاس آئیں اور آپ  صلی اللہ علیہ وسلم  سے اس کا ذکر کیا۔ آپ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے ان سے فرمایا: اس کے ذمے تمھارا کوئی خرچ نہیں ہے  پھر ان کو حکم دیا کہ وہ ام شریک رضی اللہ تعالیٰ عنہا   کے ہاں عدت گزارے ۔ پھر فرمایا: اس عورت کے ہاں میرے صحابہ آتے رہتے ہیں تو ابن ام مکتوم  رضی اللہ تعالیٰ عنہا   کے گھر میں عدت گزارو۔وہ نابینا آدمی ہے تمھیں اپنے کپڑے اتارنے میں بھی آسانی رہے گی ۔


[1] ۔صحیح مسلم رقم الحدیث (1480)

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

مجموعہ فتاویٰ عبداللہ غازی پوری

کتاب الطلاق والخلع ،صفحہ:549

محدث فتویٰ

تبصرے