سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(333) کیا خاوند شروط نکاح کی مخالفت کرے تو طلاق واقع ہو جاتی ہے؟

  • 23098
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 653

سوال

(333) کیا خاوند شروط نکاح کی مخالفت کرے تو طلاق واقع ہو جاتی ہے؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

زید نے اپنی لڑکی ہندہ کا نکاح خانہ دامادی کی شرط پر بکر کے ساتھ کردیا کتنے روز تک بکر زید کے گھر میں رہا۔زید کے ساتھ بکر کی کسی بارے میں نااتفاقی ہوئی اس لیے بکر نے وہاں سے بھاگنے کا ارداہ کیا زید نے معلوم کرکے اس کو پکڑکر رکھا رات کو بکر پر بڑا ظلم و ستم ہوا بعد صبح زید نے آس پاس کے چند اشخاص کو بلایا انھوں نے پوچھا اب تمھاری کیا رائے ہے؟اس نے کہا کہ مجھ کو کچھ اختیار نہیں میرا جو کچھ چیز اسباب زید کے پاس موجود ہے اگر وہ سب کچھ مجھ کو دے دے تو میں اس کی لڑکی کو طلاق دیتا ہوں ورنہ نہیں آخرش انھوں نے بہت کچھ سمجھایا تب کہا خیرآپ لوگ جو کہیں گے عمل کروں گا تب اسٹامپ کا غذ منگوایا گیا اس میں بکر کی طرف سے یہ شرط لکھی گئی کہ ساتھ برس تک میں زید کے گھر میں رہوں گا ۔اگر اس مدت کے اندر کہیں دوسری جگہ چلا جاؤں تو میری بی بی ہندہ پر طلاق ہوگی بعد ہ بکر کا دستخط کروا لیا کئی ایک ماہ بکر وہاں رہا پھر کسی ناتفاقی کی جہت سے وہاں سے بھاگا۔ پس ایسی صورت میں شرعاًہندہ پر طلاق واقع ہوئی یا نہیں و نیز ہندہ کا نکاح غیر شخص سے ہو سکتا ہے یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ایسی صورت میں ہندہ پر طلاق واقع ہوگئی نیز ہندہ کا نکاح غیر شخص سے ہو سکتا ہے لیکن اگر ہندہ بکر کی مدخولہ ہو چکی ہو تواس صورت میں اس کا نکاح غیر شخص سے بعد انقضائے عدت ہی ہو سکتا ہے صحیح بخاری (2/73مطبوع مصر) میں ہے

أن رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قال : (أَحَقُّ الشُّرُوطِ أَنْ تُوفُوا بِهِ مَا اسْتَحْلَلْتُمْ بِهِ الْفُرُوجَ) .[1]

(عقبہ بن عامر رضی اللہ تعالیٰ عنہ  بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جن شروط کے ساتھ تم نے شرم گاہ کو حلال بنایا ہے وہ( شروط )زیادہ حق رکھتی ہیں کہ انھیں پورا کیا جائے۔


[1] ۔صحیح البخاری رقم الحدیث 2572)(؟)رقم الحدیث(1488)

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

مجموعہ فتاویٰ عبداللہ غازی پوری

کتاب الطلاق والخلع ،صفحہ:534

محدث فتویٰ

تبصرے