سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(328) ایک مجلس میں تین طلاقیں

  • 23093
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 677

سوال

(328) ایک مجلس میں تین طلاقیں

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

زید نے اپنی بیوی کو ایک جلسہ میں تین طلاقیں لکھ کر اس کے پاس بھیج دیا، جس کو ایک سال سے زائد ہوا۔ اس خصوص میں سوال یہ ہے کہ یہ طلاق تصور کیا جائے گا یا نہیں؟ اگر طلاق متصور ہوگا تو ایک یا تین اور ایک ہونے پر رجعت کی کیا صورت ہوگی؟ یہ بھی واضح ہو کہ اب تک عورت مطلقہ نے نکاح نہیں کیا ہے اور اب زید کے ساتھ رجعت کرنے کو راضی ہے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

گو اس طریقے سے طلاق دینا ناجائز ہے، مگر یہ طلاق تصور کیا جائے گا اور ایک طلاق متصور ہوگا اور اس تقدیر پر رجعت کی یہ صورت ہوگی کہ اگر زید کی بیوی مدخولہ ہوچکی ہو تو زید عدت کے اندر دو معتبر آدمیوں کے سامنے کہہ دے کہ میں نے جو اپنی فلاں بیوی کو طلاق دی تھی، اس کو واپس لے لیا ہے اور اگر عدت گزر چکی ہو یا زید کی بیوی مذکور مدخولہ نہ ہو چکی ہو تو ان دونوں صورتوں میں بتراضی طرفین نکاحِ جدید ہوسکتا ہے۔

’’حدثنا عبد  الله حدثني أبي حدثنا سعد بن إبراھیم حدثنا أبي عن محمد بن إسحاق حدثني داود بن الحصین عن عکرمة مولیٰ ابن عباس عن ابن عباس قال: طلق رکانة بن عبد یزید أخو بني مطلب امرأته ثلاثا في مجلس واحد، فحزن علیھا حزنا شدیدا قال: فسأله رسول   الله صلی اللہ علیہ وسلم : (( کیف طلقتھا؟ )) قال: طلقتھا ثلاثا۔ قال: فقال: (( في مجلس واحد؟ )) قال: نعم، قال: (( فإنما تلک واحدة، فارجعھا إن شئت )) قال: فرجعھا‘‘[1]  الحدیث

[مسند امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ  میں ہے، ہمیں عبد  الله نے بیان کیا، انھوں نے کہا کہ مجھے میرے باپ نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں کہ ہمیں سعد بن ابراہیم نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں کہ مجھے میرے باپ نے بیان کیا، انھوں نے محمد بن اسحاق سے روایت کیا، انھوں نے کہا کہ مجھے داود بن حصین نے بیان کیا، وہ عکرمہ مولی ابن عباس سے روایت کرتے ہیں، وہ عبد   الله بن عباس رضی اللہ عنہما  سے روایت کرتے ہیں، وہ بیان کرتے ہیں کہ بنو مطلب کے ایک فرد رکانہ بن عبد یزید نے اپنی بیوی کو ایک ہی مجلس میں تین طلاقیں دے دیں، پھر وہ اس پر سخت غمگین ہوئے۔ راوی کہتے ہیں کہ پھر رسول   الله صلی اللہ علیہ وسلم  نے ان سے دریافت کیا کہ ’’تم نے اس (اپنی بیوی) کو کیسے طلاق دی؟‘‘ رکانہ رضی اللہ عنہ  نے بتایا کہ میں نے اسے تین طلاقیں دے دیں۔ راوی کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے پوچھا: ’’کیا ایک ہی مجلس میں؟‘‘ انھوں نے جواب دیا: جی ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا: ’’یہ صرف ایک طلاق ہی ہے، اگر تم چاہو تو اس سے رجوع کر لو۔‘‘ راوی بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے رجوع کر لیا]

﴿الطَّلـٰقُ مَرَّتانِ فَإِمساكٌ بِمَعروفٍ أَو تَسريحٌ بِإِحسـٰنٍ...﴿٢٢٩﴾... سورة البقرة

(یہ طلاق (رجعی) دوبار ہے پھر یا تو اچھے طریقے سے رکھ لینا یا نیکی کے ساتھ چھوڑ دینا ہے)

﴿وَإِذا طَلَّقتُمُ النِّساءَ فَبَلَغنَ أَجَلَهُنَّ فَأَمسِكوهُنَّ بِمَعروفٍ أَو سَرِّحوهُنَّ بِمَعروفٍ وَلا تُمسِكوهُنَّ ضِرارًا لِتَعتَدوا وَمَن يَفعَل ذ‌ٰلِكَ فَقَد ظَلَمَ نَفسَهُ...﴿٢٣١﴾... سورة البقرة

"اور جب تم  عور توں کو طلاق دو، پس وہ اپنی عدت کو پہنچ جائیں تو انھیں اچھے طریقے سے رکھ لو،یا انھیں اچھے طریقے سے چھوڑ دو اور انھیں تکلیف دینے کے لیے نہ روکے رکھو ،تاکہ ان پر زیادتی کرو اور جو ایسا کرے،سو بلا شبہ اس نے اپنی جان پر ظلم کیا"


[1] ۔مسند احمد(1/265)

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

مجموعہ فتاویٰ عبداللہ غازی پوری

کتاب الطلاق والخلع ،صفحہ:528

محدث فتویٰ

تبصرے