سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(310) طلاق دینے میں شرط لگانا

  • 23075
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1141

سوال

(310) طلاق دینے میں شرط لگانا
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

زید نے اپنی زوجہ کو بلا قصد وبلانیت دلی صرف ایک بار ایک موقع میں یہ لفظ اپنی زوجہ کو کہا کہ اگر اس کی زوجہ زید سے بولے تو طلاق ہے وبعد اس کے زید کی زوجہ زید سے بولی اور اس نے،یعنی زوجہ نے اس طلاق کو قبول نہیں کیا تو ایسی حالت میں زید کو مباشرت کرنا اپنی زوجہ سے حرام ہوگیا یا کیا؟اور اگر حرام نہیں ہے تو کوئی کفارہ وغیرہ عائد ہوگا یا نہیں؟جواب اس کا جلد درکار ہے۔راحت حسین خان۔سب رجسٹرار،مقام بہبوہ ضلع شاہ آرہ(14شوال 1309ھ)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

صورت مسئولہ میں ظاہراً طلاق نہیں واقع ہوگی،اس لیے کہ طلاق متعلق بہ تلفظ ہے اور صورت مسئولہ میں طلاق دہندہ نے جو تلفظ کیا ہے ،صرف اسی قدر کیا ہے کہ زید کی زوجہ اگر اس سے بولے تو طلاق ہے اور اس نے یہ نہیں کہا ہے کہ کس کو طلاق ہے ،اس کی زوجہ کو یا کسی اور کو؟اس لیے طلاق نہیں ہوگی اور علاوہ اس کے اس کا یہ بھی مطلب ہوسکتا ہے کہ زید کی زوجہ اگر اس سے بولے توطلاق دینا مجھ پر لازم ہے اور یہ وعدہ ہوا اورطلاق کا وعدہ کرنے سے طلاق نہیں پڑتی ہے۔اس کے سوا اس میں اور بھی عدم طلاق کا احتمال نکل سکتا ہے اور جب اس میں جس طرح وقوع طلاق کا احتمال ہے،ویسا ہی عدم وقوع کا بھی ہے ،تو اب وقوع طلاق مشکوک فیہ ہوگا اور یہ قاعدہ ہے کہ جو بات یقینی ہوتی ہے ،وہ شک سے زائل نہیں ہوتی اور یہ ظاہر ہے کہ پہلے اس عورت کا غیر مطلقہ ہونا یقینی تھا اور اب اس لفظ کے کہنےسے شک پڑ گیا تو موافق قاعدہ مذکورہ وہ عورت مطلقہ نہیں ہوسکتی۔"در المختار"(ص:263) کی عبارت سے بھی ایسا ہی ظاہر ہے کہ طلاق اس صورت میں واقع نہیں ہوگی۔وہ عبارت یہ ہے:

"لو قال : إن خرجت يقع الطلاق أو لا تخرجي إلا بإذني فإني حلفت بالطلاق فخرجت لم يقع لتركه الإضافة إليها "

"اگر اس  نے کہا کہ اگر تو نکلی تو طلاق واقع ہوجائے گی یا یہ کہا کہ میری اجازت کے بغیر نہ نکلنا،بلاشبہ میں نے طلاق کی قسم اٹھائی ہے،پھر وہ(اس کی بیوی) نکلی تو طلاق واقع نہیں ہوگی ،کیوں کہ اس(کے شوہر) مگر احتیاطاً اگر عورت عدت میں ہے تو رجعت کرلے اور اگر عدت گزر گئی ہے تو تجدید نکاح کرلے۔واللہ اعلم۔

  ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

مجموعہ فتاویٰ عبداللہ غازی پوری

کتاب الطلاق والخلع ،صفحہ:511

محدث فتویٰ

تبصرے