ایک عورت فاطمہ نے زید اور ہندہ کو دودھ پلایا ۔ یہ دونوں بھائی اور بہن رضاعی ہوئے اب ہندہ کی دختر سے زید کانکاح جائز ہے یا نہیں؟دودھ پلانے کی شہادت عینی نہیں ہے مگر بعض لوگوں کا خیال و گمان ایسا ہے کہ زید و ہندہ نے فاطمہ کا دودھ پیا ہے نیز اگر زید و ہندہ کا نکاح ہو گیا ہواور قبل از نکاح ایسے وہم و گمان کی خبر معلوم نہ ہوئی ہو اور نہ لوگوں کو وقت نکاح کے یا قبل از نکاح کے یہ خیال پیدا ہوا ہو بلکہ بعد از نکاح تو یہ عقد نکاح جائز ہے اور کہاں تک شرع شریف میں ایسے وہم و خیال کی پابندی کی جاسکتی ہے؟جبکہ زید اور ہندہ کے والدین کو یاد نہ ہو اور نہ کوئی شہادت اور چشم دید ہو محض بعض لوگوں کے وہم و گمان کی بنا پر نکاح فسخ کیا جا سکتا ہے اور طلاق دینا ایسی صورت میں ضروری ہے یا نہیں؟
اللہ تعالیٰ نے سورت نساء میں محرمات کا ذکر فرمایا :
وَأُحِلَّ لَكُم مَّا وَرَاءَ ذَٰلِكُمْ یعنی ان مذکورہ بالا عورتوں کے سوا کل عورتیں تمھارے لیے حلال ہیں تو جب تک کوئی کافی ثبوت اس بات کا نہ ملے کہ زید اور ہندہ دونوں باہم رضاعی بھائی بہن ہیں تب تک ہندہ کی دختر زید پر حرام نہیں ہو سکتی کیونکہ کوئی حلال چیز بلادلیل محض وہم و خیال و گمان سے حرام نہیں ہو سکتی جیسا کہ کوئی حرام چیز محض وہم و خیال و گمان سے حلال نہیں ہو سکتی واللہ اعلم ۔کتبہ: محمد عبدالعزیز (14/ذوالحجۃ 1330ھ) الجواب صحیح کتبہ: محمد عبد اللہ (14ذوالحجۃ (1330ھ)