سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(112) ایمان قبول کرنے کے لیے شرط بازیاں

  • 2306
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 3068

سوال

(112) ایمان قبول کرنے کے لیے شرط بازیاں
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اللہ تعالیٰ پر ایمان لانے کے لیے شرط لگانے کا حکم کیا ہے؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ایمان قبول کرنے کے لیے شرط بازیاں

کچھ لوگ اس مزاج کے ہوتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ پر ایمان لانے کے لیے شرطیں مقرر کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اللہ ہمارے مشورے مان لے گا تو ہم بھی اللہ کو مان لیں گے۔ وہ لوگ کہتے ہیں کہ اگر اللہ تعالیٰ کی مرضی ہے کہ ہم اس پر ایمان لائیں تو اسے یہ کام کر کے دکھانے ہوں گے ۔یہ تو بعینہ کافروں والی بات ہوئی۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن حکیم میں ان کے اقوال اس طرح نقل کیے ہیں، ہٹ دھرم کافر کہتے تھے:

﴿وَقَالُوا لَن نُّؤْمِنَ لَكَ حَتَّىٰ تَفْجُرَ‌ لَنَا مِنَ الْأَرْ‌ضِ يَنبُوعًا (٩٠) أَوْ تَكُونَ لَكَ جَنَّةٌ مِّن نَّخِيلٍ وَعِنَبٍ فَتُفَجِّرَ‌ الْأَنْهَارَ‌ خِلَالَهَا تَفْجِيرً‌ا (٩١) أَوْ تُسْقِطَ السَّمَاءَ كَمَا زَعَمْتَ عَلَيْنَا كِسَفًا أَوْ تَأْتِيَ بِاللَّـهِ وَالْمَلَائِكَةِ قَبِيلًا (٩٢)﴾   (الاسراء)

’’اور انہوں نے کہا ہم تیری بات ہرگز نہ مانیں گے جب تک کہ تو زمین کو پھاڑ کر ایک چشمہ جاری نہ کر دے ، یاتیرے لیے کھجوروں کا ایک باغ پیدا ہو اور تو اس میں نہریں رواں کر دے ، یا آسمان کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے ہمارے اوپر گرادے جیسا کہ تیرا دعویٰ ہے، یا خدا اور فرشتوں کو بالکل ہمارے سامنے لے آئے۔‘‘

اگر اللہ تعالیٰ قبولیت ایمان کی خاطر یہ دروازہ کھول دیتا کہ وہ لوگوں کے مشورے ماننے کا پابند ہے تو پھر لوگ کیسی کیسی عجیب و غریب شرطیں پیش کرتے کہ اللہ رات کو دن بنا دے ، سورج کو چاند بنا دے، زمین کو آسمان کی شکل دے دے، مردوں کو عورتیں بنا دے اور کوئی دوسرا آدمی ان کے الٹ شرطیں پیش کرنا شروع کر دیتا۔ تیسرا آدمی قبولیت کے لیے شرط لگاتا کہ فلاں آدمی قتل ہو جائے تو میں ایمان قبول کر لوں گا یا فلاں مر جائے یا فلاں بستی ہی تباہ ہو جائے۔ چوتھا اس کے برعکس شرائط رکھ دیتا۔ اس طرح تو زمین و آسمان میں کہرام مچ جائے گا ۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

﴿وَلَوِ اتَّبَعَ الْحَقُّ أَهْوَاءَهُمْ لَفَسَدَتِ السَّمَاوَاتُ وَالْأَرْ‌ضُ وَمَن فِيهِنَّ ۚ (٧١)﴾    (المؤمنون)

’’اور حق اگر کہیں ان کی خواہشات کے پیچھے چلتا تو زمین اور آسمان اور ان کی ساری آبادی کا نظام درہم برہم ہو جاتا۔‘‘

اللہ تعالیٰ نے اپنی مخلوقات کے اندر حق کو پہچاننے کے لیے کامل و مکمل دلائل رکھے ہیں اور ہمیں کان ،آنکھ اور سوچنے سمجھنے والے دل سے نوازا ہے، جن کے ذریعے ہم دلائل کو پہچان سکتے ہیں ۔ اس طرح اتمام حجت ہو جاتا ہے اور تمام شبہات خود بخود ختم ہو جاتے ہیں۔


فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 09 ص 

تبصرے