سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(285) زانیہ کا حق مہر

  • 23050
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1123

سوال

(285) زانیہ کا حق مہر
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

عورت زانیہ جس کا زنا ثابت ہوجائے گواہ سے یا اقرار سے ،وہ عورت مہر دین اپنا پائے گی یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

وہ عورت اگر مدخولہ شوہر ہوچکی ہے تو پورا مہر پانے کی مستحق ہے،ورنہ اگر قبل وطی طلاق ہوجائے اور مہرمقرر ہو تو نصف مہر پانے کی مستحق ہے ،ورنہ صرف کچھ حسب حیثیت شوہر پانے کی مستحق  ہے۔

﴿ فَمَا استَمتَعتُم بِهِ مِنهُنَّ فَـٔاتوهُنَّ أُجورَهُنَّ فَريضَةً ...﴿٢٤﴾... سورة النساء

"پھر وہ جن سے تم ان عورتوں میں سے  فائدہ اٹھاؤ،پس انھیں ان کے مہر دو،جو مقرر شدہ ہوں"

﴿لا جُناحَ عَلَيكُم إِن طَلَّقتُمُ النِّساءَ ما لَم تَمَسّوهُنَّ أَو تَفرِضوا لَهُنَّ فَريضَةً وَمَتِّعوهُنَّ عَلَى الموسِعِ قَدَرُهُ وَعَلَى المُقتِرِ قَدَرُهُ مَتـٰعًا بِالمَعروفِ حَقًّا عَلَى المُحسِنينَ ﴿٢٣٦ وَإِن طَلَّقتُموهُنَّ مِن قَبلِ أَن تَمَسّوهُنَّ وَقَد فَرَضتُم لَهُنَّ فَريضَةً فَنِصفُ ما فَرَضتُم إِلّا أَن يَعفونَ أَو يَعفُوَا۟ الَّذى بِيَدِهِ عُقدَةُ النِّكاحِ وَأَن تَعفوا أَقرَبُ لِلتَّقوىٰ وَلا تَنسَوُا الفَضلَ بَينَكُم إِنَّ اللَّهَ بِما تَعمَلونَ بَصيرٌ ﴿٢٣٧﴾... سورة البقرة

"تم پر کوئی گناہ نہیں اگر تم عورتوں کو طلاق دے دو،جب تک تم نے انھیں ہاتھ نہ لگایا ہو،یاان کے لیے کوئی مہر مقرر نہ کیا ہو اور انھیں سامان دو،وسعت والے پر  اس کی طاقت کے مطابق اور تنگی والے پر اس کی طاقت کے مطابق ہے ،سامان معروف طریقے کے مطابق دینا ہے،نیکی کرنے والوں پر یہ حق ہے۔اور اگر انھیں اس سے پہلے طلاق دےدو کہ انھیں  ہاتھ لگاؤ،اس حال میں کہ تم ان کے لیے کوئی مہر مقرر کرچکے ہو تو تم نے جو مہر مقرر کیا ہے ،اس کا نصف(لازم) ہے ،مگر یہ کہ وہ معاف کردیں ،یا وہ شخص معاف کردے،جس کے ہاتھ میں نکاح کی گرہ ہے"

﴿يـٰأَيُّهَا الَّذينَ ءامَنوا إِذا نَكَحتُمُ المُؤمِنـٰتِ ثُمَّ طَلَّقتُموهُنَّ مِن قَبلِ أَن تَمَسّوهُنَّ فَما لَكُم عَلَيهِنَّ مِن عِدَّةٍ تَعتَدّونَها فَمَتِّعوهُنَّ وَسَرِّحوهُنَّ سَراحًا جَميلًا ﴿٤٩﴾... سورة الاحزاب

اے لوگو! جو ایمان لائے ہو۔جب تم مومن عورتوں سے نکاح کرو،پھرانھیں طلاق دے دو،اس سے پہلے کہ انھیں ہاتھ لگاؤ تو تمہارے لیے ان پر کوئی عدت نہیں،جسے تم شمار کرو،سو انھیں سامان دو اور انھیں چھوڑ دو،اچھے طریقے سے چھوڑنا۔(کتبہ:محمد عبداللہ(8جنوری 93ء)

  ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

مجموعہ فتاویٰ عبداللہ غازی پوری

کتاب النکاح ،صفحہ:487

محدث فتویٰ

تبصرے