سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(267) کیا عورت اپنا یا دوسری عورت کا نکاح کر سکتی ہے؟

  • 23032
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 1085

سوال

(267) کیا عورت اپنا یا دوسری عورت کا نکاح کر سکتی ہے؟
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

عورت اپنے نفس کا یا عورت عورت کا نکاح کر سکتی ہے یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عورت نہ خود اپنا نکاح کر سکتی ہے اور نہ دوسری عورت کا  نکاح کر سکتی ہے

﴿وَلا تُنكِحُوا المُشرِكينَ حَتّىٰ يُؤمِنوا...﴿٢٢١﴾... سورة البقرة

(اور نہ( اپنی عورتیں) مشرک مردوں کے نکاح میں دو یہاں تک کہ وہ ایمان لے آئیں)

﴿وَأَنكِحُوا الأَيـٰمىٰ مِنكُم...﴿٣٢﴾... سورة النور

(اور اپنےمیں سے بے نکاح مردوں اور عورتوں کا نکاح کردو)

عائشة رضي الله عنها قالت : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : " أيما امرأة نكحت بغير إذن وليها فنكاحها باطل فنكاحها باطل ، فنكاحها باطل ،[1]

(رواہ احمد والترمذی و ابو داؤد ابن ماجہ والدارمی )

(عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا   بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا : جس عورت نے اپنے ولی کی اجازت کے بغیر نکاح کیا اس کا نکاح باطل ہے اس کا نکاح باطل ہے اس کا نکاح باطل ہے )

أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ : " لا تُزَوِّجِ الْمَرْأَةُ الْمَرْأَةَ ، وَلا تُزَوِّجِ الْمَرْأَةُ نَفْسَهَا فَإِنَّ الزَّانِيَةَ هِيَ الَّتِي تُزَوِّجُ نَفْسَهَا " . [2]واللہ تعالیٰ اعلم ۔

(ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ  بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا :" کوئی عورت کسی عورت کا نکاح نہ کرے نہ عورت خود اپنا نکاح کرے کیوں کہ بدکار عورت ہی اپنا نکاح خود کرتی ہے) کتبہ محمد عبد اللہ ۔

یہ جواب بہت صحیح ہے نہ عورت عورت کی ولی ہو سکتی ہے نہ اپنانکاح بغیر ولی کے کر سکتی ہے جیسا کہ احادیث مذکورہ سے ثابت ہے یہی مسلک محدثین رحمۃ اللہ علیہ  کا ہے۔

امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ  نے اپنی صحیح میں یہ باب منعقد کیا۔

 باب من قال لا نكاح  الا بولي لقوله تعاليٰ :وَإِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَاءَ فَبَلَغْنَ أَجَلَهُنَّ فَلا تَعْضُلُوهُنَّ (البقرہ:232) فدخل فيه الشيب‘وكذلك البكر‘لوگ جو یہ حدیث پیش کیا کرتے ہیں :

الْأَيّمُ أَحَقّ بِنَفْسِهَا مِنْ وَلِيّهَااس کا جواب اسی حدیث کے تحت میں امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ  نے اپنی سنن میں اس طرح دیا ہے

وقد احتج بعض الناس في إجازة النكاح بغير ولي بهذا الحديث، وليس في هذا الحديث ما احتجوا به؛ لأنه قد روي من غير وجه عن ابن عباس -رضي الله عنهما- عن النبي -صلى الله عليه وسلم- (لا نكاح إلا بولي )وهكذا أفتى به ابن عباس بعد النبي -صلى الله عليه وسلم- فقال: لا نكاح إلا بولي. وإنما معنى قول النبي -صلى الله عليه وسلم- (الأيم أحق بنفسها من وليها )عند أكثر أهل العلم: أن الولي لا يزوجها إلا برضاها وأمرها،[3]

(بعض لوگوں نے ولی کے بغیر نکاح کے جواز پر اس ھدیث سے احتجاج کیا ہے حالاں کہ اس میں ان کی کوئی دلیل نہیں ہے کیوں کہ متعدد طرق سے مروی ہے کہ نبی مکرم  صلی اللہ علیہ وسلم  نے فر ما یا ہے کہ ولی کے بغیر کوئی نکاح نہیں سید نا ابن عباس  رضی اللہ تعالیٰ عنہ  نے بھی نبی مکرم  صلی اللہ علیہ وسلم  کے بعد یہی فتوی دیا ہے کہ ولی کے بغیر کوئی نکاح نہیں اس حدیث الأيم أحق بنفسها من وليها کا معنی اکثراہل علم کے نزدیک یہ ہے کہ ولی صرف اس کی رضا اور امر ہی سے اس کا نکاح کرے گا)کتبہ: محمد عبد الجبار عمرپوری۔


[1] ۔مسند احمد (6/47) سنن الدارمی (2/185) سنن ابی داؤد رقم الحدیث (2083)سنن الترمذی رقم الحدیث (1102)سنن ابن ماجہ رقم الحدیث (879)

[2]۔سنن ابن ماجہ رقم الحدیث (1882)اس حدیث کے آخری الفاظ فَإِنَّ الزَّانِيَةَ هِيَ الَّتِي تُزَوِّجُ نَفْسَهَا "مرفوع نہیں بلکہ سید نا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کے ذکر کردہ الفاظ ہیں دیکھیں سنن الدارقطنی (3/227) سنن البیہقی (7/110) رواہ الغلیل (6/249)

[3] ۔سنن الترمذی رقم الحدیث (1108)

  ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

مجموعہ فتاویٰ عبداللہ غازی پوری

کتاب النکاح ،صفحہ:469

محدث فتویٰ

تبصرے