ایک لڑکی جب وہ بالغہ ہوتو بغیر ولی جائز کی اجازت کے بصلاح مادر ونانا ومادر کی نانی کی رضا مندی سے لڑکی نکاح کرسکتی ہے یا نہیں؟اور اگر لڑکی نابالغہ ہوتو بلا رضا مندی ولی کے بصلاح مذکورہ بالا لڑکی اپنا نکاح کرسکتی ہے یا نہیں؟اور جب لڑکی کی عمر میں شبہ ہو کہ بالغہ ہے یا نابالغہ تو اس صورت میں بغیر ولی کے رضا مندی کے اور بصلاح مادر ونانا ومادر کی نانی کی اجازت سے لڑکی نکاح کرسکتی ہے یا نہیں؟خلاصہ یہ ہوا کہ حالت شبہ میں کہ لڑکی بالغہ ہے یا نابالغہ ہے،اس تین شخص کی اجازت سے اور بغیر اجازت ورضا مندی ولی کے اس لڑکی کا نکاح ہوسکتا ہے یانہیں؟جواب قرآن اور حدیث سے مدلل فرمایا جائے۔
کوئی عورت ولی کے اجازت کے بغیر نکاح نہیں کرسکتی،اگر کرلے تو وہ نکاح باطل ہے۔
﴿وَإِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَاءَ فَبَلَغْنَ أَجَلَهُنَّ فَلا تَعْضُلُوهُنَّ أَنْ يَنْكِحْنَ أَزْوَاجَهُنَّ﴾(البقرہ:232) فدخل فيه الشيب‘وكذلك البكر‘وقال: ﴿وَلَا تُنكِحُوا الْمُشْرِكِينَ حَتَّىٰ يُؤْمِنُوا ۚ وقال: وَأَنكِحُوا الْأَيَامَىٰ مِنكُمْ﴾ الي آخر الباب(صحيح بخاری کتاب النکاح باب من قال لا نکاح الی بولی)
جس نے کہا کہ ولی کے بغیر نکاح صحیح نہیں ہوتا ،کیوں کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:"پس تم ان کو مت روکو اس میں ثیبہ اورباکرہ سب شامل ہیں۔اللہ تعالیٰ کا یہ بھی فرمان ہے:"اور(اپنی عورتیں) مشرک مردوں کے نکاح میں نہ دو،یہاں تک کہ وہ ایمان لے آئیں۔"نیز اس کا فرمان ہے:"اور اپنے میں سے بے نکاح مردوں اور عورتوں کا نکاح کردو۔۔۔"
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہےکہ بلاشبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جو عورت اپنے ولی کی اجازت کے بغیر نکاح کرلے تو اس کا نکاح باطل ہے ،اس کا نکاح باطل ہے،اس کا نکاح باطل ہے۔۔۔۔۔)
مادر اور مادر کی نانی نکاح میں ولی نہیں ہوسکتیں۔ہاں اگر نانا سےقریب کوئی اور ولی نہ ہویا ہومگر نکاح سے مانع ہوتو ایسی صورت میں نانا کی اجازت سے بالغ عورت اپنانکاح کرسکتی ہے۔
(رواہ ابن ماجہ ،مشکوۃ شریف ،باب الولی فی النکاح)
"ابوہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:کوئی عورت کسی عورت کا نکاح نہ کرے،نہ عورت خود اپنا نکاح کرے،پس بلاشبہ بدکار عورت ہی اپنا نکاح خود کرتی ہے"