سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(243) پہلے خاوند کی موجودگی میں دوسرا نکاح کرنا

  • 23008
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 767

سوال

(243) پہلے خاوند کی موجودگی میں دوسرا نکاح کرنا
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک عورت نےکہ  اس کا خاوند بھی زندہ ہے،ایک دوسرے شخص سے آشنائی کرلی تو اس کے خاوند نے دس برس سے اس کوچھوڑ دیا ہے اور اس  عرصے میں اس شخص  زانی سے اس عورت سے چادر بچے پیدا ہوئے،ابتدا میں اس کے خاوند سے جو کہا گیا کہ تو اپنی عورت کو رکھ لے تو  اس نے کہا کہ میں اس کو ہر گز نہیں رکھنے کا اور اس نے دوسری عورت سے اپنا نکاح بھی کرلیاہے۔اب وہ اس کے نکاح سے باہر ہوئی یا نہیں اور اس عورت کا اس  زانی سے نکاح ہوسکتا ہے یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس صورت میں وہ عورت اپنے خاوند کے نکاح  سے باہر نہیں ہوئی۔ہنوز وہ  اسی کے نکاح میں ہے اور جب تک اس کا خاوند زندہ ہے۔تب تک بغیر اس کے طلاق دیے اور عدت گزرے ہوئے اس عورت کا دوسرا نکاح جائز نہیں ہے،اس زانی سے نہ اور کسی سے ،

اللہ تعالیٰ فرماتاہے۔

﴿وَالمُحصَنـٰتُ مِنَ النِّساءِ...﴿٢٤﴾... سورة النساء

یعنی تم پر شوہر دار عورتیں حرام کر دی  گئیں۔واللہ اعلم بالصواب۔

  ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

مجموعہ فتاویٰ عبداللہ غازی پوری

کتاب النکاح ،صفحہ:433

محدث فتویٰ

تبصرے