ایک شخص نے ایک عورت منکوحہ کے ساتھ زنا کیا اور اس کو حمل قرار پایا۔شوہر نے اس کو طلاق دی۔اب وہ عورت اس شخص سے نکاح کرنا چاہتی ہے۔کب تک نکاح کرے؟بینوا توجروا۔
اس صورت میں جب وہ عورت اور وہ شخص جس نے اس عور ت کے ساتھ زنا کیا ہے،دونوں فعل زنا سے سچے دل سے تائب ہوجائیں اور عورت کی طلاق کی عدت گزر جائے،یعنی عورت وضع حمل کرلے،تب اس شخص کے ساتھ اس عورت کا نکاح جائز ہے۔اور قبل پائے جانے ان دونوں باتوں کے نکاح عورت مذکورہ کا شخص مذکورہ کے ساتھ جائز نہیں ہے۔
زانی نکاح نہیں کر تا مگر کسی زانی عور ت سے،یا کسی مشرک عورت سے،اور زانی عورت،اس سے نکاح نہیں کرتا مگر کوئی زانی یا مشرک۔اور یہ کام ایمان والوں پر حرام کردیاگیا ہے"
اور وہ جو اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہیں پکارتے اور نہ اس جان کو قتل کر تے ہیں جسے اللہ نے حرام کیا ہے مگر حق کے ساتھ اور نہ زنا کرتے ہیں اور جو یہ کرے گا وہ سخت گناہ کو ملے گا۔اس کے لیے قیامت کے دن عذاب دگنا کیاجائے گا اور وہ ہمیشہ اس میں ذلیل کیا ہوا رہے گا۔مگر جس نے توبہ کی اور ایمان لےآیا اور عمل کیا،نیک عمل تو یہ لوگ ہیں جن کی برائیاں اللہ نیکیوں میں بدل دے گا اور اللہ ہمیشہ بے حد بخشنے والا ،نہایت رحم والا ہے۔"
(صحیح بخاری مطبوعہ مصر:4/145)
"ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:بچہ بستر والے کا ہے اور زانی کے لیے پتھر ہیں"
"اور جو حمل والی ہیں ان کی عدت یہ ہے کہ وہ اپنا حمل وضع کردیں"
(سورہ طلاق ر کوع 1پارہ 28) والله اعلم بالصواب
[1] ۔صحیح البخاری رقم الحدیث(1948) صحیح مسلم ر قم الحدیث(1457)