ایک شخص نے ایک عورت سے عقد کیا۔بعد عقل کے معلوم ہوا کہ اس عورت کو حمل ہے۔بعد وضع حمل کے پھر اس شخص نے عقد کیا اور پھر اسی شخص سے حمل قرار پایا۔اب فرمائیے کہ اب سے وہ نکاح درست ہوا یا نہیں اور وہ عورت اس پر حلال ہوئی یا نہیں؟اگر نہیں تو پھر کس تدبیر سے نکاح درست ہوگا اور وہ لڑکا جو پیدا ہوگا حلال ہوگا یا حرام ہوگا اور اس عورت کی بہن سے پھر وہ شخص نکاح کرسکتا ہے یا نہیں؟بینوا توجروا۔
نکاح مذکور درست ہوا اوروہ عورت سائل پر حلال ہوئی اور وہ لڑکا جو پیدا ہوگا حلال ہوگا اور اس عورت کی بہن سے وہ نکاح نہیں کر سکتا۔ہاں جب وہ عورت مرجائے یا سائل اس کو طلاق دےدے اور طلاق کی عدت بھی گزر جائے تو اس کی بہن سے نکاح کرسکتا ہے۔
اللہ تعالیٰ فرماتاہے:
"اوریہ کہ تم دو بہنوں کو جمع کرو،یعنی تم پر حرام ہے"