ایک عورت بیوہ تھی اس سے خطا ہوگئی حمل اس کا ظاہر ہوگیا۔اب وہ عورت چاہتی ہے کہ دوسرے شخص سے نکاح کرے اور ایک مرد اس سے راضی بھی ہے۔وہ اس وقت نکاح کرسکتی ہے یا نہیں اور اس کے کھانے کا کوئی وسیلہ نہیں ہے۔کب تک وہ انتظار کرے؟جواب سے جلد سرفراز فرمائیے گا۔(30 نومبر 1916ھ)
اگر حمل عدت کے اندر ظاہر ہوا تو وہ عورت قبل گزرنے عدت کے یعنی قبل جننے سے اس حمل کے نکاح نہیں کرسکتی ہے لیکن اگر وہ اس حمل جننے کا انتظار کرے اور جننے کے بعد نکاح کرے تو یہ احتیاط کی بات ہے اور دونوں صورتوں میں لازم ہے کہ اس خطا سے سچی توبہ کرکے نکاح کرے۔اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
"اور جو حمل والی ہیں ان کی عدت یہ ہے کہ وہ اپنا حمل وضع کردیں" (سورہ طلاق ر کوع 1پارہ 28)
نیز فرماتا ہے:
زانی نکاح نہیں کر تا مگر کسی زانی عور ت سے،یا کسی مشرک عورت سے،اور زانی عورت،اس سے نکاح نہیں کرتا مگر کوئی زانی یا مشرک۔اور یہ کام ایمان والوں پر حرام کردیاگیا ہے"
اور فرماتا ہے:
مگر جس نے توبہ کی اور ایمان لے آیا اور عمل کیا،نیک عمل تو یہ لوگ ہیں،جن کی برائیاں نیکیوں میں بدل دے گا اور اللہ ہمیشہ بے حد بخشنے والا،نہایت رحم والا ہے۔"
کتبہ:محمد عبداللہ(11/صفر 1335ھ)