سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(106) نماز جنازہ میں جہری قراءت کا حکم

  • 2300
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 6761

سوال

(106) نماز جنازہ میں جہری قراءت کا حکم

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں نے کل ایک جگہ نماز جنازہ پڑھا، وہاں ایک ہی وقت میں 3 جنازے پڑھائے گئے۔ جن میں سےایک میں جہری تلاوت کی گئ اور 2 میں سری ، لوگ کہنے لگے کہ جس میں جہری تلاوت کی گئ ہے وہ اہل حدیث ہیں۔ جس کا مجھے علم تھا مگر میں خاموش رہا، اسی وقت ایک بات اور ہوئی کہ اہل حدیث اپنے آپ کو بڑا سعودی عرب والوں سے ملاتے ہیں ،مگر نماز جنازہ میں تلاوت بلند آواز سے کرتے ہیں۔ جبکہ سعودی عرب میں تلاوت بلند آواز نہیں ہوتی ۔ مجھے عجیب لگا اور میں نے کچھ سعودی عرب کے علماء کی نماز جنازہ پڑھانے کی وڈیو دیکھیں، اور وہ لوگ واقعی دوران نماز خاموش کھڑے رہے ،کہنے کا مطلب یہ ہے کہ انہوں نے سراً نمازہ جنازہ پڑھایا۔ برائے مہربانی قرآن سنت کی روشنی میں وضاحت فرمائیں کہ صحیح کیا ہے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نماز جنازہ میں سری اور جہری قراءت کرنا دونوں طرح ہی درست ہے۔ لیکن بلند آواز سے تلاوت کرنے کا اس لئیے اہتمام کیا جاتا ہے،تاکہ جن لوگوں کو دعائیں نہیں آتی ہیں وہ بھی دعا میں شریک ہو جائیں۔ بلند آواز سے قراءت کا ثبوت درج ذیل ان مرفوع آثار سے ملتا ہے،جو سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے منقول ہیں:

’’ عن طلحة بن عبد الله بن عوف أخي عبد الرحمن بن عوف قال : ‏صليت خلف ابن عباس على جنازة ، فقرأ بفاتحة الكتاب وسورة ، فجهر حتى سمعنا ، فلما انصرف أخذت بيده ‏فسألته عن ذلك ؟ فقال : سنةٌ وحقٌ .‏ ‘‘

’’ عن زيد بن طلحة التيمي قال : سمعت ‏ابن عباس قرأ على جنازة فاتحة الكتاب وسورة وجهر بالقراءة ، وقال : إنما جهرتُ لأعلمكم أنها سنةٌ والإمام كفاها ‏‏، وسنده صحيحٌ .‏‘‘

’’ عن محمد بن عجلان ، عن سعيد بن أبي سعيد ‏قالا : سمعت ابنُ عباس يجهر بفاتحة الكتاب في الجنازة ويقول : إنما فعلتُ لتعلموا أنها سنةٌ ، وسنده جيدٌ .‏‘‘

’’ طلحہ بن عبد اللہ بن عوف فرماتے ہیں کہ میں نے سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے نماز جنازہ پڑھی،آپ نے سورۃ الفاتحہ اور دوسری سورۃ بلند آواز سے پڑھی، حتی کہ ہم نے سن لی،جب آپ نے سلام پھیرا تو میں نے آپ کا ہاتھ پکڑ لیا اور اس بارے میں ان سے سوال کیا ،آپ نے فرمایا:یہی سنت اور حق ہے۔‘‘

’’ زید بن طلحہ فرماتے ہیں میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کو ایک جنازہ میں بلند آواز سے سورۃ الفاتحہ اور دوسری سورۃ پڑھتے ہوئے سنا۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا:میں نے اس لیئے بلند قراءت کی ہے تا کہ تمہیں سنت طریقہ بتلاؤ۔‘‘

نوٹ:

محدث فتویٰ پر پہلے سے موجود اس فتویٰ سے بھی استفادہ کیا جاسکتا ہے۔

نماز جنازہ کا طریقہ

هذا ما عندي والله اعلم بالصواب

 

فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 09 ص 

 

تبصرے