سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(227) بیوہ بھاوج سے نکاح کرنے کا حکم

  • 22992
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 731

سوال

(227) بیوہ بھاوج سے نکاح کرنے کا حکم
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

زید کے بڑے بھائی نے اپنی زوجہ کو چھوڑ کر انتقال کیا تو زید کو اس بھاوج سے نکاح کر لینا جائز ہے یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بعد عدت گزرجانے کے بھاوج سے نکاح کر لینا جائز ہے بڑے بھائی کی زوجہ ہو یا چھوٹے بھائی کی اس لیے کہ جن عورتوں سے اللہ نے نکاح حرام کیا ہے چوتھے پارے کے آخر اور پانچویں کے اول میں بیان فرمایا ہے اس کے بعد فرمایا ہے

﴿وَأُحِلَّ لَكُم ما وَراءَ ذ‌ٰلِكُم...﴿٢٤﴾... سورة النساء

یعنی ان عورتوں کے سوا جن کا ذکر اوپر ہوا تمھارے لیے تمام عورتیں حلال کردی گئی ہیں اور بھاوج ان عورتوں میں سے نہیں ہے جن کی تفصیل اوپر مذکورہوئی عدت اس عورت کی جس کا شوہر مرجائے اگر حمل سے نہ ہو تو چار مہینہ دس دن ہے یعنی جب چار مہینہ دس دن شوہر کے مرجانے سے گزر جائے تو اس سے دوسرے شخص کو نکاح کر لینا جائز ہے۔اور اگر حمل سے ہوتو جب وضع حمل کر چکے تب اس سے نکاح جائز ہے سورت بقرہ (رکوع 29)میں ہے۔

﴿وَالَّذينَ يُتَوَفَّونَ مِنكُم وَيَذَرونَ أَزو‌ٰجًا يَتَرَبَّصنَ بِأَنفُسِهِنَّ أَربَعَةَ أَشهُرٍ وَعَشرًا ...﴿٢٣٤﴾... سورة البقرة

(اور جولوگ تم میں سے فوت کیے جائیں اور بیویاں چھوڑجائیں وہ (بیویاں ) اپنے آپ کو چار مہینے اور دس راتیں انتظار میں رکھیں)

سورت طلاق میں ہے:

﴿وَأُولـٰتُ الأَحمالِ أَجَلُهُنَّ أَن يَضَعنَ حَملَهُنَّ ...﴿٤﴾... سورة الطلاق

(اور ان کی بھی جنھیں حیض نہیں آیا اور جو حمل والی ہیں ان کی عدت یہ ہے کہ وہ اپنا حمل وضع کردیں۔واللہ اعلم بالصواب۔ کتبہ: محؐد عبد اللہ الجواب صحیح ابو محمد ابرا ہیم۔

  ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

مجموعہ فتاویٰ عبداللہ غازی پوری

کتاب النکاح ،صفحہ:418

محدث فتویٰ

تبصرے