ایک عورت مسلمہ کا نکاح اس کے ماں باپ نے لڑکپن میں کردیا تھا وہ لڑکپن ہی میں وہاں سے بھاگ آئی۔جب بالغہ ہوئی تو ایک دوسرے مرد مسلمان سے اس نے نکاح کیا اور ایک رات کے بعد اس نے اس کو طلاق دیا تب ایک تیسرے سے نکاح کیا اس کے یہاں ایک زمانہ تک رہ کر چلی گئی۔اب ایک چوتھے نے نکاح کیا ہے اور وہاں وہ عورت ابھی تک موجود ہے اور وہ دو شوہر اس کے جنھوں نے طلاق نہیں دیا ہے یعنی (پہلے اور تیسرے ) مرد فاسق ہیں اور اب جس کے پاس ہے وہ پڑھے لکھے پابند صوم و صلاۃ ہیں اور یہ عورت بھی جیسا کہ اس کی سوانح سے ظاہر ہے پہلے فاسقہ تھی مگر اب نہیں ہے تو یہ نکاح جائز ہو گا یا نہیں ؟بینواتؤجروا۔
صورت مسئولہ میں باستثنائے اول نکاح کے اور سب نکاح ناجائز اور حرام ہوئے اس لیے کہ یہ عورت جس کا ذکر سوال میں ہے اول نکاح سے شوہر دار ہو چکی تو اس کے جو اور نکاح ہوتے گئے سب شوہر دار عورت سے ہوتے گئے اور شوہر دار عورت سے نکاح نا جائز اور حرام ہے۔
یعنی شوہر دار عورتیں تم پر حرام کی گئیں ۔ واللہ اعلم بالصواب۔ کتبہ: محمد عبد اللہ ( مہر مدرسہ )