سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(214) شادی شدہ عورت سے نکاح کا حکم

  • 22979
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 878

سوال

(214) شادی شدہ عورت سے نکاح کا حکم
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک عورت مسلمہ کا نکاح اس کے ماں باپ نے لڑکپن میں کردیا تھا وہ لڑکپن ہی میں وہاں سے بھاگ آئی۔جب بالغہ ہوئی تو ایک دوسرے مرد مسلمان سے اس نے نکاح کیا اور ایک رات کے بعد اس نے اس کو طلاق دیا تب ایک تیسرے سے نکاح کیا اس کے یہاں ایک زمانہ تک رہ کر چلی گئی۔اب ایک چوتھے نے نکاح کیا ہے اور وہاں وہ عورت ابھی تک موجود ہے اور وہ دو شوہر اس کے جنھوں نے طلاق نہیں دیا ہے یعنی (پہلے اور تیسرے ) مرد فاسق ہیں اور اب جس کے پاس ہے وہ پڑھے لکھے پابند صوم و صلاۃ ہیں اور یہ عورت بھی جیسا کہ اس کی سوانح سے ظاہر ہے پہلے فاسقہ تھی مگر اب نہیں ہے تو یہ نکاح جائز ہو گا یا نہیں ؟بینواتؤجروا۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

صورت مسئولہ میں باستثنائے اول نکاح کے اور سب نکاح ناجائز اور حرام ہوئے اس لیے کہ یہ عورت جس کا ذکر سوال میں ہے اول نکاح سے شوہر دار ہو چکی تو اس کے جو اور نکاح ہوتے گئے سب شوہر دار عورت سے ہوتے گئے اور شوہر دار عورت سے نکاح نا جائز اور حرام ہے۔

﴿وَالمُحصَنـٰتُ مِنَ النِّساءِ...﴿٢٤﴾... سورة النساء

یعنی شوہر دار عورتیں تم پر حرام کی گئیں ۔ واللہ اعلم بالصواب۔ کتبہ: محمد عبد اللہ ( مہر مدرسہ )

  ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

مجموعہ فتاویٰ عبداللہ غازی پوری

کتاب النکاح ،صفحہ:413

محدث فتویٰ

تبصرے