ایک عورت بلا طلاق اپنے شوہر کو چھوڑ کر غیر آدمی کے پاس چار برس تک رہی وہاں پر ایک لڑکا بھی تولد ہوا بعد اس کے وہ شخص جس کے پاس وہ عورت تھی اس نے اس کے شوہر کو ایک سوروپیہ دے کر خلع کر کے فوراً عدت اس سے نکاح پڑھوا لیا۔ موافق شرع شریف کے وہ نکاح جائز ہے یا نہیں اور خلع میں عدت شرط ہے یا نہیں ؟اگر ہے تو کتنے روز؟
موافق شرع شریف کے وہ نکاح جائز نہیں اس لیے کہ وہ نکاح عدت کے اندر ہوا اور ایسا نکاح جائز نہیں اور خلع میں عدت شرط ہے اور وہ ایک حیض ہے ۔
(رواہ ابو داؤد والترمذی وقال حدیث حسن غریب)
(مثقی میں عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ بلا شبہ ثابت بن قیس کی بیوی نے اپنے خاوند سے خلع لیا تو نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ایک حیض عدت گزارنے کا حکم دیا)
[1] ۔سنن ابی داؤد رقم الحدیث(2229)سنن الترمذی رقم الحدیث (1885)