سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(207) جنون کی وجہ سے بھائی کی بیوی سے بغیر طلاق نکاح کرنے کا حکم

  • 22972
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 842

سوال

(207) جنون کی وجہ سے بھائی کی بیوی سے بغیر طلاق نکاح کرنے کا حکم
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک شخص مجنون ہوگیا ہے اور اس وجہ سے اس کے حقیقی بڑے بھائی نے اس کی بی بی سے نکاح کر لیا ہے یہ نکاح شرعاً جائز ہوا یا نہیں؟المستفتی: فضل اللہ دولت پور۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

صورت مسئولہ میں اس مجنون شخص کے بڑے بھائی نے جو اس شخص کے مجنون ہوجانے کی وجہ سے اس کی بی بی سے نکاح کرلیا ہے وہ نکاح شرعاً جائز نہیں ہوا اس لیے کہ وہ شوہر دار عورت ہے اور شوہر دار عورت سے نکاح جائز نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔

﴿حُرِّمَت عَلَيكُم أُمَّهـٰتُكُم وَبَناتُكُم وَأَخَو‌ٰتُكُم وَعَمّـٰتُكُم وَخـٰلـٰتُكُم وَبَناتُ الأَخِ وَبَناتُ الأُختِ وَأُمَّهـٰتُكُمُ الّـٰتى أَرضَعنَكُم وَأَخَو‌ٰتُكُم مِنَ الرَّضـٰعَةِ وَأُمَّهـٰتُ نِسائِكُم وَرَبـٰئِبُكُمُ الّـٰتى فى حُجورِكُم مِن نِسائِكُمُ الّـٰتى دَخَلتُم بِهِنَّ فَإِن لَم تَكونوا دَخَلتُم بِهِنَّ فَلا جُناحَ عَلَيكُم وَحَلـٰئِلُ أَبنائِكُمُ الَّذينَ مِن أَصلـٰبِكُم وَأَن تَجمَعوا بَينَ الأُختَينِ إِلّا ما قَد سَلَفَ إِنَّ اللَّهَ كانَ غَفورًا رَحيمًا ﴿٢٣وَالمُحصَنـٰتُ مِنَ النِّساءِ إِلّا ما مَلَكَت أَيمـٰنُكُم كِتـٰبَ اللَّهِ عَلَيكُم وَأُحِلَّ لَكُم ما وَراءَ ذ‌ٰلِكُم أَن تَبتَغوا بِأَمو‌ٰلِكُم مُحصِنينَ غَيرَ مُسـٰفِحينَ فَمَا استَمتَعتُم بِهِ مِنهُنَّ فَـٔاتوهُنَّ أُجورَهُنَّ فَريضَةً وَلا جُناحَ عَلَيكُم فيما تَر‌ٰضَيتُم بِهِ مِن بَعدِ الفَريضَةِ إِنَّ اللَّهَ كانَ عَليمًا حَكيمًا ﴿٢٤﴾... سورة النساء

(حرام کی گئیں تم پر تمھاری مائیں اور تمھاری بیٹیاں اور تمھاری بہنیں اور تمھاری پھوپھیاں اور تمھاری خالائیں اور بھتیجیاں اور بھانجیاں اور تمھاری وہ مائیں جنھوں نے تمھیں دودھ پلایا ہو اور تمھاری دودھ شریک بہنیں اور تمھاری بیویوں کی مائیں اور تمھاری پالی ہوئی لڑکیاں جو تمھاری گود میں  تمھاری ان عورتوں سے ہیں جن سے تم صحبت کر چکے ہو۔ پھر اگر تم نے ان سے صحبت نہ کی ہو تو تم پر کوئی گناہ نہیں اور تمھارے ان بیٹوں کی بیویاں جو تمھاری پشتوں سے ہیں اور یہ کہ تم دو بہنوں کو جمع کرو مگر جو گزر چکا ۔ بے شک اللہ ہمیشہ سے بے حد بخشنے والا نہایت مہربان ہے اور خاوند والی عورتیں (بھی حرام کی گئی ہیں ) مگر وہ (لونڈیاں )جن کے مالک تمھارے دائیں ہاتھ ہوں یہ تم پر اللہ کا لکھا ہوا ہے اور تمھارے لیے حلال کی گئی ہیں جو ان کے سو ہیں کہ اپنے مالوں کے بدلے طلب کرو اس حال میں کہ نکاح میں لانے والے ہو۔ نہ کہ بدکاری کرنے والے ۔ پھر وہ ن سے تم ان عورتوں میں سے فائدہ اٹھاؤ پس انھیں ان کے مہر دو جو مقرر ہوں اور تم پر اس میں کوئی گناہ نہیں جس پر تم مقرر کر لینے کے بعد آپس میں راضی ہو جاؤ بے شک اللہ ہمیشہ سے سب کچھ جاننے والا کمال حکمت والا ہے واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب۔

  ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

مجموعہ فتاویٰ عبداللہ غازی پوری

کتاب النکاح ،صفحہ:399

محدث فتویٰ

تبصرے