۔ 1۔زید اپنے بڑھاپے میں عمر و کو ساتھ لے کر حج کرنے گیا اور یہ خیال تھا کہ عمرو کی وجہ سے سفر میں آرام ہو گا اور عمرو کو اپنے خرچ سے لے گیا اب عمرو اس وقت ذی مقدرت ہے آیا حج دوبارہ ادائے فرض کے لیے عمرو کو کرنا ہوگا یا پہلا حج ادائے فرض کے لیے کافی ہو گا؟
2۔خالد کے پاس دس بیگہ زمین ہے اور زمین کی قیمت فی بیگہ سوروپیہ ہے مگر نقود نہیں ہیں زمین بیچ کر حج کرنے جا سکتا ہے یا نہیں؟راقم : محمد علی ابو المعالی ازا سلام پور ۔
1۔پہلا حج ادا فرض کے لیے کافی ہو گا کیونکہ زید جب عمرو کے خرچ سفر حج کا متحمل ہو گیا تو عمرو مستطیع ہو گیا اور حج اس پر فرض ہو گیا تو اس نے جو زید کے شامل حج کیا حج فرض ادا کیا۔ لہٰذا وہ حج ادائے فرض کے لیے کافی ہو گیا واللہ تعالیٰ اعلم ۔
2۔اس صورت میں کہ خالد کے پاس دس بیگہ زمین ہے اور نقود نہیں ہیں آیا خالد پر حج فرض ہے یا نہیں اور زمین بیچ کر حج کو جا سکتا ہے یا نہیں ؟اصل اس باب میں آیت کریمہ:
(اور اللہ کے لیے لوگوں پر اس گھر کا حج (فرض ) ہے جو اس کی طرف راستے کی طاقت رکھے ) ہے اور اس آیت کریمہ میں استطاعت کی قید ہے پس بغیر استطاعت حج فرض نہیں ہے پس خالد کے پاس جو دس بیس بیگہ زمین ہے جس سے وہ گزران کرتا ہے اور نقود نہیں ہیں اگر اس زمین کو بیچ کر اور جن لوگوں کا خرچ اس پر فرض ہے ان کا خرچ اپنے واپس آنے تک دے کر باقی روپیہ سے حج کر سکتا ہواور حج سے فارغ ہونے کے بعد اپنے گزر کی صورت بغیر بھیک مانگے ہوئے نکال سکتا ہو تو وہ صاحب استطاعت ہے اس پر حج فرض ہے حج کرآئے۔ ورنہ اس پر حج فرض نہیں ہے لقولہ تعالیٰ۔
(اور وہ تجھ سے پوچھتے ہیں کہ چیز خرچ کریں؟ کہہ دے جو بہترین ہو۔ اس طرح اللہ تعالیٰ تمھارے لیے کھول کر آیات بیان کرتا ہے تاکہ تم غورو فکر کرو۔ دنیا اور آخرت کے بارے میں) واللہ اعلم۔کتبہ: محمد عبداللہ ۔