جو لوگ ہندوستان سے حج کے ارادے سے جاتے ہیں وہ لوگ احرام یلملم سے باندھیں یا جدہ سے اور ان لوگوں کو جدہ سے احرام باندھنا حدیث سے ثابت ہے یا نہیں؟
یہ احرام سنت نبویہ
على صاحبها أفضل الصلوات والتسليمات.میں درست نہیں ہو سکتا اگر زید اور دیگر حجاج یمن کے راستے سے گزرے ہوں۔
فقد روي ابي شيبه في مصنفه عن ابن عباس ان النبي قال لا تجاوزوا الوقت الا بالاحرام[1](نصب الرایۃ فی تخریج احادیث الھدایۃ ) واللہ تعالیٰ اعلم۔
(ابن شیبہ رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی مصنف میں عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت بیان کی ہے کہ یقیناً نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: احرام باندھے بغیر میقات سے آگے نہ بڑھو)کتبہ: محمد عبداللہ
یہ جواب بہت صریح و درست ہے۔ پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم نے مواقیت احرام کے لیے تصریح کے ساتھ مقرر فرمائے ۔پس جو شخص حج و عمرہ کی نیت سے سفر کرے ان کے لیے ضروری ہے کہ مواقیت مذکورہ پر احرام باندھے ورنہ احرام صحیح و درست نہ ہو گا۔ جو چاہے فتح الباری وغیرہ میں دیکھ لے۔کتبہ : محمد عبدالجبار عمر پوری ۔
[1] ۔المعجم الکبیر للطبرانی (11/435)اس کی سند میں "خصیف بن عبد الرحمٰن الجزری ضعیف ہے دیکھیں السلسلہ الضعیفۃ (4774)