سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(186) صدقہ فطر ہر شخص پر فرض ہے

  • 22951
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 1157

سوال

(186) صدقہ فطر ہر شخص پر فرض ہے
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کتاب"ہدایہ السلام" میں لکھا ہے کہ حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا ہے کہ صدقہ عید الفطر اپنی جورو کی  طرف سے  ایک ہو یا  چار ہوں اور بڑے لڑکے اور چھوٹے دولتمند لڑکے کی  طرف سے مالک مکان پر واجب نہیں ہے اس کی کیا وجہ ہے؟(السائل:ابو محمد اکبر خان ڈاکٹر ،ازدار جلنگ۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حدیث سے ظاہر ہوتا ہے کہ جورو کا صدقہ فطرشوہر پر واجب ہے جیسا کہ امام مالک  رحمۃ اللہ علیہ  وامام شافعی رحمۃ اللہ علیہ ،وامام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ ،وبعض دیگر ائمہ کا مذہب ہے۔فتح الباری(ص:61 چھاپہ دہلی) میں ہے:

"قال مالك والشافعي والليث واحمد واسحاق :تجب (صدقة الفطر) علي زوجها"

امام مالک رحمۃ اللہ علیہ ،شافعی رحمۃ اللہ علیہ ،لیث رحمۃ اللہ علیہ ،احمد رحمۃ اللہ علیہ ،اور اسحاق رحمۃ اللہ علیہ  ہیں کہ(عورت کا) صدقہ  فطر اس کے خاوند کے ذمے واجب ہے اسی طرح جن لوگوں کا خرچ جس شخص پر واجب ہے ان کا صدقہ فطر بھی اسی شخص پر واجب ہے حدیث مذکور یہ ہے:

"حديث ابن عمر ما قال ((فرض رسول الله زكاة الفطر من رمضان صاعا من تمر أو صاعا من شعير على العبد الحر والذكر والأنثى والصغير والكبير من المسلمين "(سنن دارقطنی ص:200)

نافع رحمۃ اللہ علیہ  سے روایت ہے ،وہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ  تعالیٰ عنہ  سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے مسلمانوں کے  ہر غلا وآزاد مردوعورت اور چھوٹے اور بڑے پر ایک صاع کھجور یا ایک صاع جو صدقہ فطر فرض فرمایا اسی صفحہ میں اثر ذیل بھی ہے،جو حدیث مذکور کا موید ہے:

عن ابن عمر انه كان يوطي صدقة الفطر عن جميع اهله صغيركم وكبيرهم ممن يعول وعن رقيقه وعن رقيق نسائه[1]

عبداللہ بن عمر رضی اللہ  تعالیٰ عنہ  سے روایت ہے کہ وہ اپنے پروردہ افراد خانہ خواہ وہ چھوٹے ہوں یا بڑے ،سب کی طرف سے صدقہ فطر ادا کرتے تھے،حتیٰ کہ اپنے غلام اور اپنی بیویوں کے غلام کی طرف سے بھی۔

اسی صفحہ میں ایک یہ حدیث بھی ہے:

قَالَ : أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِصَدَقَةِ الْفِطْرِ عَنِ الصَّغِيرِ وَالْكَبِيرِ وَالْحُرِّ وَالْعَبْدِ مِمَّنْ تَمُونُونَ [2]

راوی بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے اپنی زیر کفالت چھوٹے اور بڑے ،آزاد اور غلام کی طرف سے صدقہ فطر ادا کرنے کا حکم دیا۔"

یہ آخر الذکر حدیث اگرچہ مرفوعاً ضعیف ہے ،جیسا کہ خود دارقطنی رحمۃ اللہ علیہ  نے فرمایاہے:

"رفعه القاسم، وليس بقوى، والصواب موقوف"انتهي

قاسم نے اسے مرفوع بیان کیا ہے اور وہ قوی  نہیں ہے جب کی صحیح بات یہ ہے کہ یہ روایت موقوف ہے۔اس وجہ سے یہ بھی سابق حدیث کی تائید سے خالی نہیں ہے اور سابق حدیث کی مویدات اور بھی ہیں۔


[1] ۔سنن دارقطنی(2/141)

[2] ۔سنن دارقطنی(2/141) علامہ ناصر الدین البانی رحمۃ اللہ علیہ  نے اس حدیث کو تعدد طرق کی بنا پر حسن قرار دیا ہے۔دیکھیں:ارواء الغلیل (3/321)

 

 ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

مجموعہ فتاویٰ عبداللہ غازی پوری

کتاب الزکاۃ والصدقات ،صفحہ:366

محدث فتویٰ

تبصرے