1۔اہل حدیث کے یہاں موتی کو ثواب پہنچانے کا ازروئے حدیث کے کوئی طریقہ مقرر ہے یا نہیں؟
2۔موتی کے مثلاً کپڑے اس کے اعزا اپنے استعمال میں لا سکتے ہیں یا نہیں؟
1۔مقرر ہے احادیث ذیل ملاحظہ ہوں۔
(عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ (ان کے دادا) عاص بن وائل نے زمانہ جاہلیت میں سو اونٹ نحر کرنے کی نذر مانی تھی ۔ چنانچہ ہشام بن عاص نے اپنے حصے کے پچاس اونٹ ذبح کر دیے عمر و بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس سلسلے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بات کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :"اگر تیرا باپ توحید کا اقرارکر لیتا اور پھر تو اس کی طرف سے روزے رکھتا اور صدقہ کرتا تو اس کا فائدہ ہوتا۔"(مگر جب اس کی موت کفر پر ہوئی ہے تو اسے ان چیزوں کا کوئی فائدہ نہ ہو گا)
[2](رواہ احمد و مسلم والنسائی و ابن ماجہ)
(ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا کہ میرا والد فوت ہوگیا ہے اور اس نے وصیت نہیں کی ہے اگر میں اس کی طرف سے صدقہ کروں تو کیا اس کو فائدہ ہو گا؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :ہاں)
[3](متفق علیہ)
(عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ ایک آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آکر عرض کی میری والدہ اچانک فوت ہوگئی ہے اور میرا خیال ہے کہ اگر انھیں بات چیت کرنے کا موقع ملتا تووہ صدقہ کرتیں اگر میں ان کی طرف سے صدقہ کروں تو کیا انھیں ثواب ملے گا؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :ہاں)
(عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عرض کی میری والدہ فوت ہوگئی ہے اگر میں ان کی طرف سے صدقہ کروں تو کیا ان کو فائدہ ہوگا؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :"ہاں اس نے کہا کہ میرے پاس ایک باغ ہے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو گواہ بناتا ہوں کہ میں نے وہ ان کی طرف سے صدقہ کر دیا)
(حسن رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہے وہ سعد بن عبادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ ان کی والدہ فوت ہوگئی انھوں نے عرض کی۔ یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !میری ماں فوت ہوگئی کیا میں اس کی طرف سے صدقہ کروں؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں"میں نے پوچھا کہ کون سا صدقہ افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :پانی پلانا ۔"راوی کہتے ہیں کہ اس بنا پر سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مدینہ میں سبیل قائم کر دی تھی (تاکہ مسافر وغیرہ کسی تنگی کے کے بغیر ہر وقت پانی پی سکیں)
موتی کے کپڑوں و دیگر اشیاکے مالک اس کے ورثا ہیں اس کے ورثا وہ کپڑے و نیز دیگر اشیا اپنے استعمال میں خود بھی لاسکتے ہیں اور اگر وہ کسی کو ہتاًو صدقتاًدے دیں تو بھی اپنے استعمال میں لاسکتا ہے۔ واللہ اعلم کتبہ: محمد عبد اللہ ۔
[1] ۔مسند احمد (18/2)السلسلۃ الصحیحہ رقم الحدیث (67)
[2] ۔صحیح مسلم رقم الحدیث (1630)مسند احمد (371/2)سنن النسائی رقم الحدیث (3652)سنن ابن ماجہ رقم الحدیث(2716)
[3] ۔صحیح البخاری رقم الحدیث (1322)صحیح مسلم رقم الحدیث (1004)
[4] ۔صحیح البخاری رقم الحدیث (2617)سنن ابی داؤد رقم الحدیث (2881)سنن الترمذی رقم الحدیث(669) سنن النسائی رقم الحدیث (3655)
[5] ۔مسند احمد (284/5)سنن النسائی رقم الحدیث (3666)