سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(162) غائبانہ نماز جنازہ کا حکم

  • 22927
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 2066

سوال

(162) غائبانہ نماز جنازہ کا حکم
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک مسلمان سفر میں مرگیا،اس کے انتقال کی خبر سن کے سننے والے کو نماز غائب  موتی کی پڑھنا درست ہے یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

غائب پر نماز جنازہ پڑھنا درست ہے ،اس لیے کہ جب نجاشی حبشہ کے بادشاہ نے حبشہ میں انتقال کیا تھا تو حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے مدینہ طیبہ میں اُس پر جنازہ کی نماز پڑھی ہے جیسا کہ صحیح بخاری مع فتح الباری(س1/689 مطبوعہ دہلی) میں ہے:

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَعَى النَّجَاشِيَّ فِي الْيَوْمِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ ، وَخَرَجَ بِهِمْ إِلَى الْمُصَلَّى فَصَفَّ بِهِمْ ، وَكَبَّرَ عَلَيْهِ أَرْبَعَ تَكْبِيرَاتٍ . [1]

ابو ہریرۃ رضی اللہ  تعالیٰ عنہ  بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے نجاشی کے  فوت ہونے کی خبر اس روز سنائی،جس روز وہ فوت ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم  صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین  کو لے کر عید گاہ  تشریف لے گئے ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے ان کی صفیں بنائیں اور چار تکبیریں کہیں۔


[1] ۔صحیح البخاری رقم الحدیث(268) صحیح مسلم رقم الحدیث(951)

 ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

مجموعہ فتاویٰ عبداللہ غازی پوری

کتاب الجنائز ،صفحہ:325

محدث فتویٰ

تبصرے