سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(624) حرام چیزوں سے علاج

  • 2292
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 4325

سوال

(624) حرام چیزوں سے علاج
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیاحرام اشیاء جیسے شراب وغیرہ بطورعلاج استعمال ہوسکتی ہیں۔؟ برائے مہربانی قرآن وحدیث کے دلائل کی روشنی میں جواب مطلوب ہے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

شریعت کا تقاضا ہے کہ حرام چیزوں سے کامل احتیاط اور مکمل پرہیز کیا جائے،کیونکہ یہ دوا نہیں بلکہ بیماری ہیں۔اللہ تعالی نے ان چیزوں کو حرام بھی ان کی خباثت کی وجہ سے کیا ہے،اب ان خبیث چیزوں میں شفاء کیسے ہو سکتی ہے۔؟ صحیح بخاری میں سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔

’’ فإن الله لم يجعل شفاء أمتي فيما حرم عليها‘‘

اللہ تعالٰی نے ان چیزوں میں شفاء نہیں رکھی ہے جنہیں تم پر حرام کر دیا ہے۔

صحیح مسلم وبخاری میں روایت ہے جس کے راوی حضرت وائل حضرمی رضی اللہ تعالٰی عنہ ہیں، جس میں ہے کہ طارق بن سولد نے حضور نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم سے شراب کے متعلق پوچھا تو حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے منع فرمایا۔ طارق نے کہا کہ بطور دوا استعمال کرنا چاہتا ہوں۔ حضور رحمت عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

’’ إنه ليس بدواء, ولكنه داء‘‘ [ رواه مسلم, رقم (1984) في الأشربة, باب تحريم التداوي بالخمر, والترمذي رقم (2047) في الطب, باب ما جاء في كراهية التداوي بالمسك]

وہ دوا نہیں، بلکہ بیماری ہے۔

اتنی واضح احادیث کے ہوتے ہوئے بھی بعض لوگ شراب بطور دوا استعمال کرتے ہیں۔ حالانکہ وہ یہ نہیں سمجھتے کہ اس طبیب روحانی و جسمانی کہ جس کی عقل وفہم و شعور کی گردراہ کو بھی تمام مخلوقات کے حکماء اور صاحبان عقل و دانش کے فہم وشعور کی رسائی ناممکن ہے، آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کے ارشاد گرامی کے مقابلہ میں کسی بھی عامی شخص کے قول و فعل کو ترجیح دے لینا کتنی بڑی بد دیانتی، بد عقیدگی اور کھلم کھلا جہالت ہے۔ ایک مسلمان کی شان تو یہ ہے کہ جان جاتی ہے تو جائے مگر فرمان مصطفٰی صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم پر آنچ نہ آنے دے۔

ایسے لوگوں کی بھی کمی نہیں، جو بلانیت، سرکشی اور بغاوت کے مرتکب ہوئے۔ بغیر جان بچانے کے لئے ایسا کر گزرتے ہیں اور اس کو اضطراری حالت قرار دیتے ہیں کہ دوا حرام اشیاء کے استعمال کو وقتی طور پر استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں کرتے۔ یہ ان کے ضعف ایمان کی نشانی ہے۔

هذا ما عندي والله اعلم بالصواب۔

فتاویٰ علمائے حدیث

کتاب الصلاۃجلد 1

تبصرے