سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(154) میت کی طرف سے قربانی کا حکم

  • 22919
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 671

سوال

(154) میت کی طرف سے قربانی کا حکم
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

مردہ کی طرف سے قربانی ہوسکتی ہے یا نہیں اور اس قربانی کا گوشت قربانی کرنے والا یا اس کے گھر والے کھا سکتے ہیں یا نہیں اور اونٹ اور گائے کی قربانی جس میں سات آدمی شریک ہوسکتے ہیں اس میں مردہ بھی شریک کیے جاسکتے ہیں یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مجھے نہ اس کی کوئی دلیل معلوم ہے کہ مردہ کی طرف سے قربانی نہیں ہوسکتی اور نہ اس کی کہ اس قربانی کا گوشت قربانی کرنے والا یا اس کے گھر والے نہیں کھاسکتے اور نہ اس کی کہ اونٹ اور گائے کی قربانی میں مردہ شریک نہیں کیے جاسکتے۔بلکہ منقولہ ذیل حدیث سے ظاہر ہوتا ہے کہ مردہ کی طرف سے (قربانی) ہوسکتی ہے اور اس قربانی کا گوشت قربانی کرنے والا اور اس کے گھر والے اور مساکین سب کھاسکتے ہیں وہ حدیث یہ ہے:

"عَنْ أَبِي رَافِعٍ مَوْلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا ضَحَّى اشْتَرَى كَبْشَيْنِ سَمِينَيْنِ أَقْرَنَيْنِ أَمْلَحَيْنِ، فَإِذَا صَلَّى وَخَطَبَ النَّاسَ أَتَى بِأَحَدِهِمَا وَهُوَ قَائِمٌ فِي مُصَلَّاهُ فَذَبَحَهُ بِنَفْسِهِ بِالْمُدْيَةِ، ثُمَّ يَقُولُ:
 اللهُمَّ هَذَا  عَنْ أُمَّتِي جَمِيعًا مِمَّنْ شَهِدَ لَكَ بِالتَّوْحِيدِ وَشَهِدَ لِي بِالْبَلَاغِ .
 ثُمَّ يُؤْتَى بِالْآخَرِ فَيَذْبَحُهُ بِنَفْسِهِ وَيَقُولُ: " هَذَا عَنْ مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ "، فَيُطْعِمُهُمَا جَمِيعًا الْمَسَاكِينَ وَيَأْكُلُ هُوَ وَأَهْلُهُ مِنْهُمَا،[1]

ابو رافع بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  جب قربانی کرنے کا ارادہ کرتے تو دو موٹے تازے،سینگوں  والے اور چتکبرے مینڈھے خریدتے،پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم  جب عید نماز پڑھا کر لوگوں کو خطبہ دے لیتے اس حال میں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم  اپنی عید گاہ میں کھڑے ہوتے،تو ان دونوں میں سے ایک لایا جاتا تو  چھری کے ساتھ اپنے ہاتھوں سے اسے ذبح کرتے۔پھر فرماتے:"اے اللہ!یہ میری امت کے ان تمام افراد کی طرف سے ہے،جنھوں نے تیری توحید کی گواہی دی ہے اور میرے ان تک(تیرا یہ پیغام) پہنچانے کی گواہی دی ہے۔"پھر دوسرا مینڈھا لایا جاتا تو اسے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم  اپنے ہاتھوں سے ذبح کرتے اور پھر فرماتے:"یہ محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) اور آل محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی طرف سے ہے۔"پھر ان دونوں مینڈھوں کا گوشت مساکین،آپ صلی اللہ علیہ وسلم  خود اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم  کے اہل وعیال سبھی لوگ کھاتے۔


[1] ۔مسند احمد (6/391)

 ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

مجموعہ فتاویٰ عبداللہ غازی پوری

کتاب الصلاۃ ،صفحہ:314

محدث فتویٰ

تبصرے