زید نے ایک ہرن بچپن سے پرورش کیا ہے،جس کی عادت بالکل اہلی جانور کی ہوگئی ہے یعنی جس طرح اور جانور اپنے مکان وغیرہ جانتے ہیں وہ پہچانتا ہے۔اب زید اس کی قربانی کرنا چاہتا ہے آیا بصداقت احادیث قربانی ہرن مذکور کی جائز ہے یا نہیں؟
احادیث صحیحہ سے صرف تین چیزوں کی قربانی ثابت ہے:1۔شتر۔2۔گاؤ۔3۔بز۔[1]
ان کے علاوہ کسی اور چیز کی خواہ اہلی جانور ہو،خواہ صحرائی اور صحرائی بھی مانوس ہو یا غیر مانوس۔قربانی ثابت نہیں ہے۔واللہ اعلم بالصواب۔
فارسی میں"بز"گوسپند کے معنی میں ہے اور گوسپند بکری کو کہتے ہیں گوسپند میش کے معنی میں بز کے مقابلے میں استعمال ہوتا ہے۔چنانچہ عربی زبان میں معز ضان کے مقابلے میں ہے،جیسا کہ قاموس اور صراح سے مستفاد ہوتا ہے۔بعض لوگوں نے لکھا ہے کہ گوسپند کا اطلاق میش اور بز ہر دور پر ہوتا ہے۔کتبہ:محمد عبداللہ (مھر مدرسہ)
[1] ۔بز در فارسی بمعنی گوسپند کہ آں رابکری گویند،گوسپند،بمعنی میش مقابل بز چنانکہ معز در عربی مقابل ضان است کمار یستفاد من القاموس والصراح وبعضے نوشتہ اند کہ اطلاق گوسفند برمیش وبز ہر دو آمدہ از سراج انتہیٰ غیاث الغات (عبدالسمیع)