سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(150) قربانی کے گوشت کا حکم

  • 22915
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 749

سوال

(150) قربانی کے گوشت کا حکم
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک شخص زندہ ہے وہ شخص باقی چھ حصے  گائے میں مردوں کی جانب سے قربانی کرکے تمام گوشت کو کھا سکتا ہے یا  تیسر احصہ مساکین کو تقسیم کرکے اور مردوں کی جانب کا حصہ صدقہ ہوگا تو اپنے حصے کا گوشت قربانی کرنے والا شخص صاحب نصاب کھاسکتا ہے یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

قربانی کے گوشت کے بارے میں یہ حکم ہے کہ:

"كُلُوا وَ اطعموا وَادَّخِرُوا "

یعنی کھاؤ اور کھلاؤ اور دوسرے وقتوں کے لیے رکھ چھوڑو۔ایک حدیث میں ہے:

"فَكُلُوا وَادَّخِرُوا وَتَصَدَّقُوا"

کھاؤ اور دوسرے وقتوں کے لیے رکھ چھوڑو اور صدقہ کرو۔

ایک حدیث میں ہے:

"كُنْتُ نَهَيْتُكُمْ عَنْ لُحُومِ الأَضَاحِيِّ فَوْقَ ثَلاثٍ لِيَتَّسِعَ ذُو الطَّوْلِ عَلَى مَنْ لا طَوْلَ لَهُ فَكُلُوا مَا بَدَا لَكُمْ وَأَطْعِمُوا وَادَّخِرُوا "[1]

یعنی وسعت و الے بے وسعت والے پر وسعت کریں،یعنی صدقہ کریں ،اس کے بعد کھاؤ جتنا چاہو اور کھلاؤ اور دوسرے وقتوں کے لییے رکھ چھوڑو۔

یعنی قربانی کے گوشت میں ان سب مذکورہ بالا باتوں کا اختیار ہے ۔صورت مسئولہ میں اس کے سوا کوئی حکم میری نظر سے نہیں گزرا ہے۔بلکہ ذیل کی  حدیث سے یہی حکم اس صورت میں بھی ظاہر ہوتا ہے۔ومن ادعی خلاف ذلک فعلیہ البیان وہ حدیث یہ ہے:

كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " إِذَا ضَحَّى اشْتَرَى كَبْشَيْنِ عَظِيمَيْنِ، سَمِينَيْنِ أَقْرَنَيْنِ ، أَمْلَحَيْنِ مَوْجُوئَيْنِ قَالَ: فَيَذْبَحُ أَحَدَهُمَا عَنْ أُمَّتِهِ مِمَّنْ أَقَرَّ بِالتَّوْحِيدِ، وَشَهِدَ لَهُ بِالْبَلَاغِ، وَيَذْبَحُ الْآخَرَ عَنْ مُحَمَّدٍ، وَآلِ مُحَمَّدٍ
فيطعمهما جميعا المساكين وياكل هو واهله منهما الحديث [2]

علی بن حسین ابو رافع سے روایت کرتے ہیں  کہ بلاشبہہ ابو رافع رضی اللہ  تعالیٰ عنہ  بیان کرتے ہیں کہ  رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  جب قربانی کرنے کا ارادہ کرتے تو دو موٹے  تازے،سینگوں و الے اور چتکبرے مینڈھے خریدتے۔

پھر جب آ پ صلی اللہ علیہ وسلم  نماز عید پڑھا کر لوگوں کو خطبہ دے لیتے،اس حال میں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم  اپنی عید  گاہ میں کھڑے ہوتے ،تو ان دونوں میں سے ایک لایا جاتا تو چھری کے ساتھ اپنے ہاتھوں سے اسے ذبح کرتے۔پھر فرماتے:"اے اللہ!یہ میری امت کے تمام افراد کی طرف سے ہے،جنھو ں نے تیری توحید کی گواہی دی ہے  اور میرے ان تک(تیرا یہ پیغام)  پہنچانے کی گواہی دی ہے۔"پھر دوسرا مینڈھا لایا جاتا تو اسے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم  اپنے ہاتھوں سے ذبح کرتے اور پھر فرماتے:"یہ محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) اور آل محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی طرف سے ہے۔"پھر ان دونوں مینڈھوں کا گوشت مساکین،آپ صلی اللہ علیہ وسلم  خود اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم  کے اہل وعیال سبھی لوگ کھاتے۔


[1] ۔سنن الترمذی رقم الحدیث (1501)

[2] ۔مسند احمد(6/391)

 ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

مجموعہ فتاویٰ عبداللہ غازی پوری

کتاب الصلاۃ ،صفحہ:309

محدث فتویٰ

تبصرے