چرم قربانی کی قیمت مسجد میں صرف ہوسکتی ہے یا نہیں؟خاص کر اس مسجد میں جس کی مرمت کی دوسری صورت نہ ہو؟
قربانی کرنے والا اپنی قربانی کے چرم کی قیمت مسجد میں نہیں صرف کرسکتا،اس لیے کہ قربانی کرنے والے کو اپنے چرم قربانی کا بیچنا جائز نہیں ہے۔ہاں اگر قربانی کرنے والا اپنا چرم قربانی کسی شخص کو دےدے اور چرم مذکور کا اسے مالک بنادے اور وہ شخص بخوشی خاطر اپنے چرم مذکور کو بیچ کر اس کی قیمت مسجد میں صرف کرے تو یہ صورت جائز ہے۔نصب الرایہ فی تخریج احادیث الھدایہ (2/279) میں ہے:
سولہویں حدیث:آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جو شخص اپنی قربانی کی کھال کو بیچے گا،اس کی قربانی(قبول) نہیں ہوگی۔"میں کہتا ہوں کہ اسے امام حاکم رحمۃ اللہ علیہ نے مستدرک میں سورۃ الحج کی تفسیر میں زید بن حباب کی حدیث سے روایت کیا ہے۔انھوں نے عبداللہ بن عیاش المصری سے روایت کیا ہے انھوں نے اعرج سے روایت کیا ہے انھوں نے ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بالکل انہی الفاظ میں مرفوعاً روایت کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ حدیث صحیح الاسناد ہے اور بخاری ومسلم نے اسے روایت نہیں کیا ہے اور امام بیہقی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی اسے اپنی سنن میں روایت کیا ہے ۔
مسند امام احمد رحمۃ اللہ علیہ میں ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ قتادہ بن نعمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان کو خبر دی کہ یقیناً نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہوکر فرمایا:"میں نے تم کو حکم دیا تھا کہ تم (قربانیوں کے گوشت)(تین) دن سے زیادہ نہ کھاؤ۔الحدیث
اس حدیث میں یہ الفاظ بھی ہیں ہدی اور اضاحی کے گوشت فروخت نہ کرو،لہذا تم کھاؤ،صدقہ کرو،ان کے چمڑوں سے فائدہ اٹھاؤ اور ان کو مت بیچو۔
وفي الترغيب والترهيب للحافظ المنذري وقد جاء في غير ما حديث عن النبي صلي الله عليه وسلم النهي عن بيع جلد الاضحية [3]انتهي والله تعالي اعلمحافظ عبدالعظیم المنذری رحمۃ اللہ علیہ نے کتاب "الترغیب والترھیب" میں کہا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی کئی ایک احادیث میں قربانی کی کھال فروخت کرنے سے منع فرمایا گیا ہے۔