سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(89) مسجد کے دروں میں نماز پڑھنا

  • 22854
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 636

سوال

(89) مسجد کے دروں میں نماز پڑھنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

مسجد کے دروں میں نماز جماعت کی پڑھنا جائز ہے یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مسجد کے درّوں میں نماز جماعت پڑھنا جائز نہیں ہے۔ عبد الحمید بن محمود کہتے ہیں کہ ایک امیر کے پیچھے ہم لوگوں نے نماز پڑھی، تنگی جگہ کی وجہ سے میں نے دو ستون کے درمیان نماز پڑھی۔ نماز سے فارغ ہونے کے بعد حضرت انس رضی اللہ عنہ  نے فرمایا کہ رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وسلم  کے زمانے میں ہم لوگ اس سے بچتے تھے۔

’’عن عبد الحمید بن محمود قال: صلینا خلف أمیر من الأمراء فاضطرنا الناس، فصلینا بین الساریتین، فلما صلینا قال أنس بن مالک: کنا نتقي ھذا علیٰ عھد رسول   الله صلی اللہ علیہ وسلم ‘‘[1]

[عبد الحمید بن محمود بیان کرتے ہیں کہ ہم نے امرا میں سے ایک امیر کے پیچھے نماز پڑھی۔ لوگوں نے ہمیں مجبور کر دیا، تو ہم نے دو ستونوں کے درمیان نماز ادا کی۔ پھر جب ہم نماز پڑھ چکے تو انس بن مالک رضی اللہ عنہ  نے کہا کہ ہم رسول   الله صلی اللہ علیہ وسلم  کے عہدِ مسعود میں اس سے بچا کرتے تھے]

اگرچہ اس حدیث کے راوی عبد الحمید بن محمود پر بعضوں نے جرح بھی کی ہے،[2] مگر حاکم نے اس کی تصحیح اور تخریج ان لفظوں کے ساتھ کی ہے:

’’کنا ننھیٰ عن الصلاة بین السواري ونطرد عنھا‘‘[3](نیل الأوطار: ۳/ ۶۱، ۶۹)

[ہمیں دو ستونوں کے درمیان صف بنانے سے منع کیا جاتا تھا اور ہم کو اس سے سختی کے ساتھ روکا جاتا تھا]

 


[1]                سنن الترمذي، رقم الحدیث (۲۲۹) مسند أحمد (۳/ ۱۳۱)

[2]              ان کو نسائی، ابن حبان، ذہبی اور حافظ ابن حجر نے ثقہ اور امام دارقطنی نے ’’یحتج بہ‘‘ کہا ہے۔ حافظ ابن حجر فرماتے ہیں: ’’قال عبد الحق في الأحکام: لا یحتج بہ، فرد علیہ ابن القطان وقال: لم أر أحدا ذکرہ في الضعفاء‘‘ (تھذیب التھذیب: ۶/ ۱۱۰)

[3]                یہ سیدنا قرہ بن اِیاس رضی اللہ عنہ  کی حدیث کے الفاظ ہیں۔ دراصل امام حاکم رحمہ اللہ نے مذکورہ بالا دونوں حدیثوں کو ذکر کرنے کے بعد فرمایا ہے: ’’کلا الإسنادین صحیحان‘‘ (المستدرک: ۱/ ۳۳۹) نیز اس حدیث کو امام ابن خزیمہ و ابن حبان نے صحیح اور علامہ ناصر الدین البانی رحمہ اللہ نے حسن کہا ہے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

مجموعہ فتاویٰ عبداللہ غازی پوری

کتاب الصلاۃ ،صفحہ:208

محدث فتویٰ

تبصرے