السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
" رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ "نماز میں بآواز بلند کہنا چاہیے یا نہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
بخاری شریف کی اس روایت سے بآواز بلند کہنا ثابت ہوتا ہے۔
عَنْ رِفَاعَةَ بْنِ رَافِعٍ الزُّرَقِىِّ قَالَ :
( كُنَّا يَوْمًا نُصَلِّي وَرَاءَ النَّبِي صلى الله عليه وسلم ، فَلَمَّا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرَّكْعَةِ قَالَ : سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ . قَالَ رَجُلٌ وَرَاءَهُ : رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ ، حَمْدًا كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيهِ . فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ : مَنِ الْمُتَكَلِّمُ ؟ قَالَ : أَنَا . قَالَ : رَأَيْتُ بِضْعَةً وَثَلاَثِينَ مَلَكًا يَبْتَدِرُونَهَا ، أَيُّهُمْ يَكْتُبُهَا أَوَّلُُ)[1]
’’رفاعہ بن رافع رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہا کہ ہم لوگ ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھتے تھے آپ نے جب رکوع سے سر مبارک اٹھایا فرمایا "سمع اللہ لمن حمدہ"آپ کے پیچھے ایک شخص نے کہا:
"رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ ، حَمْدًا كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيهِ "
’’پھر جب آپ نماز سے فارغ ہوئے فرمایا :کس نے یہ کلمات کہے؟ اس شخص نے کہا میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :تیس اور چند فرشتوں کو میں نے دیکھا جھپٹے تھے ان کلموں کی طرف کہ کون اس کو پہلے لکھے گا‘‘
اس حدیث شریف سے معلوم ہوا کہ اس صحابی نے یہ کلمات بآواز بلند کہے تھے جسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سنا اور انکار نہ فرمایا :اس سے معلوم ہوا کہ بآواز کہنا درست ہے ورنہ آپ ضرور منع فرماتے ۔واللہ اعلم بالصواب۔
[1] ۔صحیح البخاری رقم الحدیث (766)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب