السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
براہ مہربانی یہ بتائیں سجدۂ شکر کیسے ادا کیا جائے؟ (١)کیا سجدہ شکرادا کرتے وقت تکبیر کہنا چاہیے؟ (٢)کیا سجدہ شکرکے لئے وضوکرنا کرنا شرط ہے؟ (٣)کیا سجدہ شکرکی کوئی مخصوص دعا ہے؟ امید کہ قرآن وسنت کی روشنی میں جواب سے نوازیں گے۔ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!'' شکر'' کے معنیٰ ہیں احسان ماننا ، قدر پہچاننا اور نعمت کو ظا ہر کرنا اس کے مقابلہ میں '' کفر '' کا لفظ استعمال ہوتا ہے کفر کے معنیٰ ہیں نعمت کو بھولنا اور اس کو چھپانا ، شکر پانچ امور پر مبنی ہے . اول: شاکر کی مشکور کے لئے فرو تنی۔ دوسرے: اس سے محبت کرنا۔ تیسرے: اس کی نعمت کا معترف ہونا۔ چوتھے : اس نعمت کی بنا پر اس کی ثنا ( تعریف) کرنا پانچویں: اس نعمت کو ایسی جگہ استعمال میں نہ لانا ، جہاں وہ نا پسند کرے۔ یہ پانچ باتیں شکر کی اساس ( یعنی جزءاور اصل ) ہیں اور ان ہی پر اس کی بنیاد ہے۔ (لغات القرآن جلد سوم ص 295) جب انسان کو کوئی نعمت حاصل ہو یا غم اور مصیبت سر سے ٹل جائے ۔ (کہ یہ بھی ایک نعمت ہے ) تو اس کو سجدہ شکر کرنا چاہئے۔ احادیث سے ثابت ہوتا ہے کہ مسرت کے موقعوں پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ شکر کیا ہے۔ جیسا کہ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ فر ماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینہ کے لئے مکہ سے روانہ ہوئے ، پس جب ہم ''غروزاء'' ( ایک جگہ کا نام ہے ) کے قریب آگئے تو آپ (اونٹ سے )اتر ے پھر دست مبارک اٹھا کر کچھ دیر دعا فر ماتے رہے ، اس کے بعد سجدہ میں چلے گئے اور دیر تک سجدہ ہی میں رہے پھر (سجدہ سے ) اٹھے اور دوبارہ دعا فر مائی ، پھر سجدہ میں چلے گئے ، اس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار کیا اور فر مایا! میں نےاپنے رب سے اپنی امت (کی مغفرت) کے لئے سفارش کی تھی تو میرے رب نے مجھے تہائی امت ( کی مغفرت کی بشارت ) دیدی تو میں نے اس پر شکر کا سجدہ کیا پھر میں نے (سجدہ سے ) سر اٹھایا اور امت کے لئے درخواست پیش کی تو اور تہائی امت دیدی ( دوسری بار ) پھر میں نے ( سجدہ سے ) اٹھایا اور امت کے لئے در خواست پیش کی تو اس مرتبہ اللہ تعالیٰ نے باقی تہائی امت بھی دیدی، اس پر بھی میں نے سجدہ شکر کیا . ( مشکوٰۃ باب السجود الشکر ص 131) اور روایتوں میں بھی آتا ہے کہ غزوہ بدر میں قتلِ ابو جہل اور فتح اسلام کی خوشی میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ شکر کیا تھا ، اسی طرح حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے بھی مدعی نبوت مسیلمہ کذاب کے قتل کی خبر پا کر سجدہ شکر کیا تھا۔ لہذا خوشی کے موقع پر نماز کے سجدہ کی طرح سجدہ کیا جائے گا اس سجدہ میں تکبیر کہنا ضروری نہیں ہے اسی طرح طہارت بھی شرط نہیں ہے، دیگر سجدوں کی طرح اس میں بھی سبحان ربی الأعلی پڑھیں یا پھر شکرانے کی مناسبت سے کوئی بھی ذکر کر سکتے ہیں۔ هذا ما عندی والله اعلم بالصوابفتاویٰ علمائے حدیثکتاب الصلاۃجلد 1 |