سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(59) مسجد کو ایک گروہ کے لیے خاص کرنا

  • 22824
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 642

سوال

(59) مسجد کو ایک گروہ کے لیے خاص کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک مقلد نے مسجد بنائی اور مسجد کی پیشانی پر ایک پتھر نصب کیا اور اس  مسجد پر حنفیان لکھا تھا تاکہ اس کے طریقے کے لوگوں کا استحقاق ثابت ہوا اور اہل حدیث کا استحقاق باطل ہو۔آیا موافق فقہ حنفی ایسا پتھر لگانا جائز ودرست ہے یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

موافق فقہ حنفی ایسا پتھر(جس سے مسجد کو کسی خاص گروہ کے لیے  مخصوص کردینا مقصود ہے) لگانا جائزہ درست نہیں ہے جب کوئی جگہ مسجد ہوجاتی ہے تو وہ جگہ  پانی کی ملک سے نکل کر خالص اللہ تعالیٰ کے لیے ہوجاتی ہے اور اس میں عامہ مسلمین کو جو خداتعالیٰ کے بندے ہیں نماز خوانی ودیگر عبادات کا جو مساجد میں ادا کی جاسکتی ہیں یکساں وبرابر حق حاصل ہوجاتا ہے اور کسی شخص کو(بانی ہو یا غیر بانی) اس بات کا کچھ بھی حق باقی نہیں رہتا کہ اُس حق حاصلہ میں کسی طرح کا مانع اور مزاحم ہو یا اس مسجد کو کسی خاص شخص یا گروہ کے لیے مخصوص اور دوسرے کو اس سے محروم کرے،حتیٰ کہ اگر کوئی شخص مسجد بنا کر صاف طور سے بھی کہہ دے کہ میں نے یہ مسجد صرف فلاں محلہ والوں کے لیے بنائی ہے،نہ کہ دوسروں کے لیے اور اس میں وہی لوگ نماز پڑھیں نہ کہ دوسرے لوگ،تو یہ شرط اُس کی باطل ہے اور باجود اس شرط کے بھی دوسرے لوگ اُس مسجد میں ویسا ہی نماز پڑھنے کا حق رکھتے ہیں،جیسا کہ اُس محلہ والے۔اس میں دونوں یکساں ودیگر عبادات مذکورہ بالا کا یکساں وبرابرحق حاصل ہوجاتا ہے اور اس میں کسی منع اور مزاحمت کا حق باقی نہیں رہتا۔

ہدایہ مع کفایہ(907/2) چھاپہ کلکتہ میں ہے:

"لان المسجد لا يكون لا حد فيه حق المنع"

’’کیوں کہ مسجد سے روکنے کا اختیار کسی کو حق حاصل نہیں ہے۔‘‘کفایہ شرح ہدایہ(907/2) چھاپہ کلکتہ میں ہے:

"لان للعامة حق افامة الصلاة في المسجد"

’’کیوں کہ عام لوگوں کو مسجد میں نماز قائم کرنے کا حق حاصل ہے‘‘

فتاویٰ عالمگیری(248/2) مطبوعہ طبی بند ہوگلی میں ہے:

"في وقف  الخصاف لو بنى مسجدًا لأهل محلة وقال: جعلت هذا المسجد لأهل هذه المحلة خاصة كان لغير أهل تلك المحلة ان يصلي فيه كذا  في الذخيرة"

احکام الوقف للخصاف میں ہے کہ اگر ایک محلے والوں کے لیے مسجد بنائے اور کہے:میں نے یہ مسجد صرف اس محلے والوں کے لیے بنائی ہے تو دوسرے محلے والے بھی اس میں نماز پڑھنے کا حق رکھتے ہیں۔کتبہ:محمد عبداللہ

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

مجموعہ فتاویٰ عبداللہ غازی پوری

کتاب الصلاۃ ،صفحہ:124

محدث فتویٰ

تبصرے