سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(58) عہد وپیمان توڑ کر نئی مسجد میں جمعہ کا آغاز کرنا

  • 22823
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 611

سوال

(58) عہد وپیمان توڑ کر نئی مسجد میں جمعہ کا آغاز کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک بلدہ میں ایک قدیم جامع مسجدہے۔جمیع مسلمین اس مسجد قدیم میں پنچ گانہ نماز اور جمعہ ہمیشہ سے پڑھتے چلے آ تے ہیں،بالاتفاق ومجمع علیہ۔ایک شخص نے ایک مسجد جدید تیار کی اور اس نے اقرار صحیح ووعدہ واثق بھی کیاکہ اس مسجد جدید میں پنج گانہ نماز کے سوا جمعہ نہ پڑھا جائے اقرار اور وعدہ لینے کی وجہ یہ ہوئی کہ مسجد جامع قدیم میں ہمیشہ جمعہ  پڑھا جاتاہے۔اس میں ایسا نہ ہو کہ خلل ا تفاق مجمع علیہ کا ہو،اُسی قرار بموجب نئی مسجد میں چھ(6) سال تک لوگ پنجگانہ نماز فقط پڑھتے رہے۔اب چند روز سے خلاف اقرار صحیح وخلاف وعدہ واثق کے جمعہ پڑھنا شروع کیا ہے ۔تو دریں صورت بلدہ میں بہت سے مسلمان اس امر سے ناخوش ہیں کہ ایسا اقرار وعدہ توڑ دیا ،سواس میں فتنہ عظیم وفساد برملا ہورہا ہے۔اس میں دو ٹکڑیاں ہوگئیں ہیں ایک ٹکڑی چھوٹی ،ایک ٹکڑی بڑی کہ"اتبعوا السواد الاعظم"کا خلاف ہے۔بینوا توجروا۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

درصورت صدق صورت مسئولہ جبکہ بانی مسجد نے تمام مسلمین کے روبرو اس امر کا معاہدہ کیا کہ مسجد جدید میں بلاحکم اہل شہر وبدون اجازت سب صاحبوں کے جمعہ قائم نہ کیا جائے گا اور اہل شہر مسجد جدید میں جمعہ قائم کرنے پر ر اضی نہیں ہیں تو بانی مسجد پر لازم ہے کہ مسجد جدید میں جمعہ کی نماز قائم نہ کرے۔بلکہ اس کو اُٹھادے۔تعمیل معاہدہ وایفائے وعدہ واجب ہے،چنانچہ اس کی سخت تاکید قرآن ومجید وحدیث شریف میں واردہے۔قرآن مجید میں ارشاد فرمایا:

﴿يـٰأَيُّهَا الَّذينَ ءامَنوا أَوفوا بِالعُقودِ...﴿١﴾... سورة المائدة

’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو!عہد پورے کرو‘‘

﴿ وَأَوفوا بِالعَهدِ إِنَّ العَهدَ كانَ مَسـٔولًا ﴿٣٤﴾... سورة الإسراء

’’اورعہد کو پورا کرو بےشک عہد کا سوال ہوگا‘‘

حدیث شریف میں آیا ہے:

وعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ :أَرْبَعٌ مَنْ كُنَّ فِيهِ كَانَ مُنَافِقًا خَالِصًا ، وَمَنْ كَانَتْ فِيهِ خَصْلَةٌ مِنْهُنَّ كَانَتْ فِيهِ خَصْلَةٌ مِنْ النِّفَاقِ حَتَّى يَدَعَهَا : إِذَا اؤْتُمِنَ خَانَ ، وَإِذَا حَدَّثَ كَذَبَ ، وَإِذَا عَاهَدَ غَدَرَ ، وَإِذَا خَاصَمَ فَجَرَ (متفق علیه)[1]

عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ  بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:’’جس شخص میں  چار خصلتیں  ہوں،وہ خالص(پکا) منافق ہےاور جس میں ان میں سے ایک خصلت ہوتو اس میں نفاق کی ایک خصلت ہے ،حتیٰ کہ وہ اسے ترک کردے۔جب اس کے پا س امانت رکھی جائے تو اس میں خیانت کرے،جب بات کرے جھوٹ بولے ،جب عہد کرے تو عہد شکنی کرے اور جب جھگڑا کرے توگالی گلوچ  پر اترآئے۔‘‘

"عن عبد الله بن عامر قال: دعتني أمي يومًا ورسول الله صلى الله عليه وسلم قاعد في بيتنا، فقالت: تعال أعطك، فقال لها صلى الله عليه وسلم: ما أردت أن تعطيه؟ قالت: أردت أن أعطيه تمرًا، فقال لها: أما لو لم تعطه شيئًا كتبت عليك كذبة"(رواہ ابو داود والبیہقی فی شعب الایمان کذافی المشکوۃ فی باب الوعد)[2]

’’عبداللہ بن عامر رضی اللہ تعالیٰ عنہ  بیان کرتے ہیں ایک روز میری والدہ نے مجھے بلایا،جب کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم   ہمارے گھر میں تشریف فرما تھے،میری والدہ نے فرمایا سنو!آؤ میں تمھیں کچھ دوں گی۔رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے انھیں فرمایا:تم نے اسے کیا دینے کا ارادہ کیا ہے ؟انھوں نے عرض کی:میں نے اسے ایک کھجور دینے کا ارادہ کیا ہے۔رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:سن لو! اگر تم اسے کوئی چیز نہ دیتیں تو تمہارے ذمے ایک جھوٹ لکھ دیا جاتا۔‘‘

اگر بانی مسجد اس معاہدے کی تعمیل نہ کرے تو ضرور عاصی ہوگا اور جو لوگ اس کام میں اس کا ساتھ دیں گے وہ بھی مبتلائے عصیان ہوں گے۔


[1] ۔صحیح البخاری رقم الحدیث(34) صحیح مسلم  رقم الحدیث(58)

[2] ۔سنن ابی داود رقم الحدیث(991)

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

مجموعہ فتاویٰ عبداللہ غازی پوری

کتاب الصلاۃ ،صفحہ:123

محدث فتویٰ

تبصرے