سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(254) کپڑے کو منی سے پاک کرنے کا طریقہ

  • 22799
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 987

سوال

(254) کپڑے کو منی سے پاک کرنے کا طریقہ
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

منی کپڑے میں لگ کر خشک ہوگئی ہو اور وہ منی کسی دوسری نجاست کے ساتھ مخلوط نہ تھی تو اگر اس منی کو کپڑے سے کھرچ دیں تو وہ کپڑا پاک ہوجائے گا؟ اس مسئلے کا جواب حنفی مذہب کی روسے معتبر کتابوں سے مرحمت ہواور اس سوال کا جواب حدیث کی روسے کیاہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

صورت مذکورہ سوال میں حنفی مذہب کی روسے وہ کپڑا پاک ہوجائے گا اسی طرح حنفی مذہب کی تمام کتب معتبرہ میں مرقوم ہے چنانچہ چند کتب معتبرہ مذہب حنفی کی عبارات ذیل میں نقل کی جاتی ہیں۔

فاذا جف اي المني علي الثوب اجزاه الفرك لقوله عليه السلام لعائشة فاغسليه ان كان رطبا وافركيه ان كان يابسا[1](ھدایہ مطبوعہ مطبع مصطفائی ص:56)

(پس اگر کپڑے پر منی خشک ہوجائے تو اس کوکھر چناہی کافی ہے کیوں کہ نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم  نے عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا   کو حکم دیا تھا اگر وہ (منی) تر ہے تو اسے دھو دو اگر وہ خشک ہے تو اسے کھرچ دو)

(وان جف  علي الثوب اجزا فيه الفرك استحسانا كذا في العناية انتهي)(فتاوی عالمگیری مطبوعہ مطبع احمدی ص: 16)

(اگر وہ کپڑے پر خشک ہوجائے تو استحساناً اسے کھرچناکافی ہے)

3۔(ويطهر مني اي محله يابس بفرك ولا يضر بقاء اثره ان طهر راس حشفة كان كان مستنجيا بماء)(درمختار مطبوعه مطبع ھاشمی ص:37)

(منی والی جگہ خشک ہونے کی صورت میں کھرچنے سے پاک ہوجاتی ہے اور اس کے نشان کا باقی رہنا نقصان دہ نہیں ہے اگر عضو تناسل کا اگلا حصہ پاک ہے جیسے اس نے پانی کے ساتھ استنجاء کیاہو)

اس سوال کاجواب حدیث سے بھی وہی ہے چنانچہ ایک حدیث تو خود عبارت ہدایہ میں جواوپر مذکورہوئی منقول ہے نیز مشکوۃ میں ہے۔

عن الأسود وهمام، عن عائشة في المني قالت: " كنت أفركه من ثوب رسول الله صلي الله عليه وسلم".[2](واللہ تعالیٰ اعلم) 

(سود اور ہمام  رحمۃ اللہ علیہ  سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا   سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے کہا میں نے کہا: میں نبی  صلی اللہ علیہ وسلم  کے کپڑے سے منی کو کھرچ دیا کرتی تھی)کتبہ:محمد عبد اللہ (2/رمضان 27ھ)


[1] ۔امام ابن جوزی رحمۃ اللہ علیہ  فرماتے ہیں ۔هذالحدیث لایعرف وانما المقول انها هي کانت تفعل ذلک من غیر یکون  امرها" (التحقیق فی احادیث الخلاف 107/1۔نیز حافظ زیلعی رحمۃ اللہ علیہ  نے بھی اس حدیث کو"غریب" یعنی ضعیف قراردیاہے ۔(نصب الرایۃ 180/1حافظ ذہبی رحمۃ اللہ علیہ  فرماتے ہیں وهذا لا شئي بانه بلا سند "(تنقیح التحقیق للذھبی)36/1)نیز دیکھیں ،الدریہ لابن حجر (91/1) 

[2] ۔دیکھیں صحیح مکتبہ رقم الحدیث (288)مشکاۃ الصابیح (801)

 ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 05

تبصرے