السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا فجر کی دو سنتیں ،فرض نماز کے بعد ادا کی جا سکتی ہیں؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!اگر کوئی شخص جماعت سے پہلے سنتیں ادا نہ کر سکے تو اسے ان کی ادائیگی میں اختیار ہےکہ نماز کے بعد فوراً ادا کر لے یا سورج طلوع ہونے تک تاخیر کر لے۔ کیونکہ دونوں باتیں نبی کریمﷺ سے ثابت ہیں۔ تاہم سورج بلند ہونے تک تاخیر کرنا افضل ہے۔ کیونکہ آپﷺ نے ایسا کرنے کا حکم دیا تھا۔ ترمذی شریف میں حدیث موجود ہے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : «من لم يصل ركعتي الفجر فليصلها بعد ما تطلع الشمس»ترمذی:423 وصححہ الألبانیجو فجر کی دو رکعت کو ادا نہ کر سکا ہو تو طلوع آفتاب کے بعد ادا کرے۔ رہا نماز کے فورا بعد ادا کرنے کا مسئلہ تو یہ آپ کی تقریر سے ثابت ہے۔ کسی شخص نے آپ کی موجودگی میں سنتیں فجر کے بعد ادا کیں تو آپ اس پر خاموش رہے۔ «عن محمد بن إبراهيم عن جده قيس قال: خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم ، فأقيمت الصلاة ، فصليت معه الصبح ، ثم انصرف النبي صلى الله عليه وسلم ، فوجدني أصلي ، فقال: مهلا يا قيس أصلاتان معا ..قلت يا رسول الله : إني لم أكن ركعت ركعتي الفجر قال فلا إذن » رواه ابن ماجه وصححه الألبانيمحمد بن ابراہیم سے مروی ہے وہ اپنے دادا قیس سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ نکلے،نماز کی اقامت کہی گئی،میں نے آپ کے ساتھ نماز صبح پڑھی،جب نبی کریمﷺ پھرے تو مجھے نماز پڑھتے ہوئے پایا۔ آپ نے کہا: رک جاؤ ،اے قیس!کیا دو نمازیں اکٹھی؟ میں نے کہا: یا رسول اللہ میں نے دو رکعت سنت ادا نہیں کی تھیں۔آپ نے فرمایا: تب ٹھیک ہے۔ هذا ما عندی والله اعلم بالصوابفتاویٰ علمائے حدیثکتاب الصلاۃجلد 1 |