السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جنازہ جلدی کرنے کا کیا مطلب ہے؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!مطلب واضح ہی ہے کہ جب کوئی مسلمان شخص فوت ہو جائے تو اس کی نماز جنازہ ادا کرنے میں جلدی کرنی چاہئے اور تاخیر نہیں کرنی چاہئے،اور جب جنازہ پڑھ لیا جائے تو اسے جلدی جلدی دفن کر دینا چاہئے۔ اور ان دونوں امور کے بارے میں حدیث سے ثابت ہے: نبی کریم ﷺنے سیدنا علی کو نصیحت کرتے ہوءے فرمایا: «ثَلاثٌ لا تُؤَخِّرْهَا : الصَّلاةُ إِذَا حَانَتْ , وَالْجَنَازةُ إِذَا حَضَرَتْ , وَالأَيِّمُ وَإِذَا وَجَدْتَ لَهَا كُفُؤًا »’’تین چیزوں کو لیٹ نہ کرنا:نماز کو جب اس کا وقت ہو جائے،جنازہ کو جب وہ آ جائےاور لڑکی کی شادی کو جب اس کا کوئی کفو مل جائے۔‘‘ سیدنا ابو ہریرہفرماتے ہیں کہ نبی کریم نے فرمایا: «أَسْرِعُوا بِالجَنَازَةِ، فَإنْ تَكُ صَالِحَةً، فَخَيْرٌ تُقَدِّمُونَهَا إلَيْهِ، وَإنْ تَكُ سِوَى ذَلِكَ، فَشَرٌّ تَضَعُونَهُ عَنْ رِقَابِكُمْ. متفق عليه.»’’تم جنازہ کے ساتھ جلدی کرو، کیونکہ اگر تو وہ نیک آدمی ہے تو جہاں تم اسے لے کر جا رہے ہو وہ جگہ اس کے لئے ایک بہترین جگہ ہے، اور اگر وہ نیک نہیں ہے تو اٹھائی ہوئی شر کو جلدی سے اپنے کندھوں سے اتار دو۔‘‘ هذا ما عندی والله اعلم بالصوابفتاویٰ علمائے حدیثکتاب الصلاۃجلد 1 |