السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
بھائی جان کچھ لوگ کہتے ہیں کہ ہومیو پیتھک طریقہ علاج اسلامی عقائد کی رو سے جائز نہیں کیونکہ اس میں الکوحل وغیرہ ایسی چیزیں استعمال ہوتی ہیں جو کہ اسلام میں قطعا حرام ہیں اور کچھ کہتے ہیں کہ جائز ہیں کیونکہ الکوحل خالص حالت میں استعمال نہیں ہوتی آپ کے ہفت روزہ جہاد ٹائمز کی وساطت سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ اس طریقہ علاج کے ذریعے علاج کروانا شرعا جائز ہے یا ناجائز۔(اخت ابو مرصد ثناء اللہ سٹھیالی کلاں شیخوپورہ)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہ بات بالکل عیاں اور واضح ہے کہ ہومیو پیتھک کی دوائیوں میں الکوحل استعمال ہوتی ہے اور الکوحل شراب ہے اس کے استعمال کی اجازت نہیں۔
انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شراب کے بارے میں سوال کیا گیا کیا اس کا سرکہ بنایا جا سکتا ہے؟ تو آپ نے فرمایا: نہیں اسے مسلم اور ترمذی نے روایت کیا ہے اور ترمذی نے اسے حسن صحیح قرار دیا ہے بحواله بلوغ المرام ازالة النجاسته وبياتها۔ وائل حضرمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ طارق بن سوید رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے شراب کے بارے میں سوال کیا تو آپ نے اسے منع کیا تو اس نے کہا میں نے یہ دوائی کے لئے بنائی ہے آپ نے فرمایا: بلاشبہ یہ دواء نہیں ہے لیکن یہ بیماری ہے اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔(بحوالہ مشکوٰۃ: 3642)
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی یمن سے آیا اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسی شراب کے بارے میں پوچھا جسے وہ اپنی زمین میں مکئی سے بنا کر پیتے تھے اسے مزر کہا جاتا تھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا وہ مسکر ہے؟ اس نے کہا ہاں آپ نے فرمایا ہر مسکر حرام ہے بےشک اللہ کا اس شخص کے لئے عہد ہے جو مسکر پیتا ہے کہ اسے طنیۃ الخبال میں سے پلائے گا صحابہ رضی اللہ عنہم نے کہا اے اللہ کے رسول طنیۃ الخبال کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: وہ جہنمیوں کا پسینہ وغیرہ ہے۔ (رواہ مسلم، مشکوٰۃ 3639)
الغرض اس معنی کی بےشمار احادیث ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ الکوحل یعنی شراب پینا حرام ہے لہذا وہ دوا جس میں شراب ملائی گئی ہو خواہ وہ ہومیو کی ہو یا ایلوپیتھی کی یا دیسی اس کا استعمال حرام ہے۔ جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ استعمال کے وقت وہ موجود نہیں ہوتی تو گزارش یہ ہے کہ شراب کی بیع اور خریداری بھی منع ہے جب یہ دوا خریدی جاتی ہے تو اس میں الکوحل ہوتی ہے لہذا اس کا پینا حرام اور خریداری بھی۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب